احمدبن نذر
تو پیَمبر ہے یا خدا مرشد؟
کس لیے ہم کہیں”بجامرشد!”؟
تذکرے اپنی پارسائی کے
جا! کسی اور کو سنا مرشد!
تو جو بولے وہی شریعت ہے؟
آخرش کیوں یہ طنطنہ مرشد؟
خود بغاوت خدا سے تیری ہے
کس لیے مجھ سے پھر گِلہ مرشد؟
ہم نے دیکھا ہے تجھ کو تنہا بھی
ہم کو ہرگز نہ کچھ بتا مرشد!
