Home غزل غزل

غزل

by قندیل

حمادؔ خان

ہے کوئی نظر میں جو کہ منظور نظر ہے

اور اس میں یہ خوبی ہے کہ اس کو بھی خبر ہے

اک باد مخالف ہے جو رستے میں حذر ہے
اک حق کا مسافر جو اب عزم سفر ہے

ہر حال میں احساسِ وفا رہتا ہے ہم کو
ہم اہل محبت کا یہی وصف و ہنر ہے

آتی ہے خبر غیب سے ہر صبح کہ لوگو!
دنیا تو مسافر کے لئے راہ گزر ہے

اللہ رکھے باپ کا سایہ مرے سر پر
دنیا کی کڑی دھوپ میں جو مثلِ شجر ہے

قندیل جلانے کا عمل جاری رکھو تم
ہر چند کہ آندھی بھی ابھی سینہ سپر ہے

ہلکی سی ہی کچھ روشنی باقی ہے دئے ميں
خوش ہوں کہ اندھیرے کو ابھی اس سے ضرر ہے

ہر سمت ہے تاثیر ترے نازو ادا کی
کیا کم ہے کہ زاغوں میں بھی اب اسکا اثر ہے

ہر چند کہ اک غارت زدہ شخص ہے حمادؔ
لیکن تیری یادوں سے کہاں اس کو مفر ہے

You may also like

Leave a Comment