سلیم شوق پورنوی
تم بھی بکتے ہو ہم بھی بکتے ہیں
یار خوشیاں بھی ، غم بھی بکتے ہیں
اب تو بکتے ہیں دین و ایماں بھی
اب شیوخِ حرم بھی بکتے ہیں
جو علم دار تھے صداقت کے
آج ان کے قلم بھی بکتے ہیں
آپ قیمت صحیح لگا دیں تو
چاہتوں میں صنم بھی بکتے ہیں
شیخ کی تیز و تند پر مت جا
ان کے جاہ و حشم بھی بکتے ہیں
آج دیکھا ہے ہم نے دنیا میں
صاحب مدح و ذم بھی بکتے ہیں
شوق اب کس پہ اعتبار کریں
والیانِ امم بھی بکتے ہیں