عظیم راز قاسمی
مجھ پہ تو کردے اتنا کرم
دل میں بسا لے مجھ کو صنم
جب بھی تیری یاد آتی ہے
ہو جاتی ہے آنکھیں نم
اب تو مجھ سےنظریں ملا
اب تو رکھ لے میرا بھرم
زلف ہے تیری کالی گھٹا
ہوش ربا ہے پیچ و خم
اشک کا تیرے کیا کہنا
جیسے پھولوں پہ شبنم
تیرے سوا اب کون یہاں
جس کو سناؤں درد و غم
تو ہی میری اول و آخر
زندگی میری ہےتجھ پہ ختم
راز کو تو بس اتنا بتا
کرتا ہے تجھ سے پیار کیا کم
غزل
previous post
1 comment
بہت خوب