۲۱لڑکیوں کو نوادہ آشرم سے آزادکرایا گیا
نئی دہلی23دسمبر (قندیل نیوز )
مذہب کے نام پر اندھ بھکتوں کو اپنے ہوس اور شیطنت کے جال میں پھنسانا اب آسان بھی ہے اور یہی ملک کی صورتحال بھی ہے ۔ رام رحیم جیسے زانی گرو کاگناہ عوام کے سامنے آیا تھا اب لیجئے ایک اور عیاش ڈھونگی زانی بابا کی کرتوت سے پردہ اٹھ رہا ہے ۔ یہ ہوتا رہے گا جب تک سیاست مذہب کے نام پر ہوگی ، اس طرح کے واقعات پیش آتے رہیں گے ، در اصل ان باباؤں کو حکومتی پشت پناہی حاصل ہوتی رہتی ہے اور اس سے یہ حوصلہ پاکر وہ کچھ کر بیٹھتے ہیں جس کا کوئی گمان بھی نہیں کرسکتا ۔کل جہاں روہنی میں واقع ایک آشرم میں پولیس نے چھاپہ مار کر کئی نابالغ لڑکیوں کو پراسرار نشے کی حالت میں بازیاب کرایا تھا وہیں آج شب دہلی پولیس اور دہلی خواتین کمیشن کی مشترکہ ٹیم نے دہلی کے نوادہ میں عصمت دری کے ایک مجرم ڈھونگی بابا ویریندر دیو کے آشرم میں چھاپہ مار کر 21 لڑکیوں کو اس گناہ اور ہوس کاری کے آشرم سے آزاد کرایا ۔ بازیاب لڑکیوں کو طبی امداد فراہم کی جائے گی ۔ تاہم اس ذیل میں بازیاب نابالغ لڑکیوں کا موقف ہے کہ وہ اپنی مرضی سے آشرم میں مقیم تھیں ؛ لیکن سچائی یہ ہے کہ ان کے ساتھ مبینہ طور پرڈھونگی بابا اپنے حواریوں کے ساتھ ہر شب ہوس اور ’’ راس لیلا ‘‘ انجام دیا کرتاتھا ۔ اس ذیل دہلی ہائی کورٹ نے سی بی آئی کو حکم دیا ہے کہ شمالی دہلی میں واقع آشرم کے سربراہ ویریندر دیو کا پتہ لگائیں جہاں خواتین جانوروں جیسی زندگی میں قید تھی ، واضح ہو کہ یہاں خواتین کو زنجیروں میں جکڑ کر رکھا جاتا تھا اور اس کے لیے تقریباً 18تالوں کا استعمال کیا جاتا تھا ۔ چیف جسٹس گیتا متل اور جسٹس سی ہری شنکر کے ایک مشترکہ بنچ نے حکم دیا ہے کہ شمالی دہلی کے ’ آتیہ دھک وشودالیہ ‘کے بانی و سربراہ ویریندر دیو دکشت 4 جنوری کو عدالت کے سامنے پیش کیا جائے ۔ کیس کی اگلی سماعت 4 جنوری کو ہوگی۔ بنچ نے آشرم میں رہنے والے ایک خاتون کو ایک وجہ بتاؤ نوٹس جاری کرتے ہوئے پوچھا کہ عدالت کے ذریعہ مقرر کردہ کمیٹی پر حملہ کرنے کے لئے کیوں نہ اس کے خلاف کاروائی کی جائے ۔ عدالت نے این جی او کی طرف سے درج کردہ اپیل پر سماعت کر رہی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ’ آتیہ دھک وشودالیہ‘ میں بہت سی عورتوں اور نابالغ لڑکیوں کو حبس جبر میں رکھا گیا ہے اور ان کو اپنے والدین سے ملنے کی بھی اجازت نہیں ہوتی ہے ۔ عدالت نے آشرم میں لڑکیوں اور عورتوں کے قید و یرغمال ہونے کے معاملے میں سی بی آئی تحقیق کا حکم دیا تھا ۔ عد لیہ نے سخت تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ ایسا پہلی بار دیکھ رہا ہوں جہاں چھوٹی چھوٹی نابالغ لڑکیوں کو بھی حبس جبر میں رکھا جاتا ہے ۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ آپ ہم سے اپنی آنکھیں بند کرلینے کی توقع رکھتے ہیں ۔ جب مذہب کے نام پر راس لیلا منایا جا رہا ہے اور عورتوں کے ساتھ جانوروں جیساسلوک کیاجاتا ہے ۔