زین شمسی
اچھی عورتیں جنت میں جاتی ہیں اور بُری عورتیں کہیں بھی ، جیسے سنی لیونی مندر بھی جا سکتی ہے اور دلت عورتوں پر مندروں میں داخلہ ممنوع ہے۔
کہتے ہیں کہ عورتیں دیکھنے کی چیز ہوتی ہیں ، سمجھنے کی نہیں اور ایسا کہنے والوں کا کہنا ہے کہ انہیں جب آدم نہیں سمجھ سکے تو ہم اور آپ کی اوقات ہی کیا ۔ یہ وہ بابا آدم تھے جنہیں جنت میں تب تک بے چینی رہی جب تک ماں حوا ان کی پسلی سے برآمد نہیں کر دی گئیں۔ اور پھر جو ہوا وہ تاریخ ہی نہیں مذہب بھی ہے کہ ” وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ”تو وہیں عورت ہی قتل کی موجد بھی ہے ، بیچارا ہابیل۔
عورت تاریخ کے ہر دور میں مرد کےتابع رہی ہے۔ موجودہ زمانہ میں ترقی یافتہ ملکوں میں عورت اور مرد کو مساوی بنانے کی کوشش کی گئی۔ حتیٰ کہ نئے سعودی شاہ نے بھی عورتوں کے ہاتھ میں کار کی اسٹیرنگ سنبھالنے کو ضروری سمجھا ہے۔
عورت کمزور ہوتی ہے ، یہ الگ بات ہے کہ دیواروں پر مردانہ کمزوریوں کے اشتہار جا بجا چسپاں نظر آتے ہیں ۔
عورت پیٹ کی ہلکی ہوتی ہے ، یعنی ان کا ہاضمہ خراب ہوتا ہے وہ کسی بات کو صیغۂ راز میں نہیں رکھ پاتی ، لیکن اوباش مرد جانتے ہیں کہ اگر عورتوں نے ان کی عیاشیوں کی داستانیں ہضم نہ کی ہوتیں تو وہ کبھی قابل احترام شخصیتیں نہیں بن سکتے۔
صنف نازک کیا ہے ، تنگ آکر مردوں نے اس پر ریسرچ کرنا ہی بند کر دیا ہے کہ تہہ در تہہ اور پہلو بہ پہلو نئی داستانوں کا مرقع کون لکھے۔
المیہ یہ ہے کہ جس جننی نے مردوں کو جنم دیا وہ آخر کار اسی کی قیدی ہوگئی۔
ایک مرد کے برابر عورت کی دو گواہی ٹھہری کہ وہ جھوٹ بول سکتی ہے یا پھر بھول سکتی ہے اور زمانہ بھر میں مردوں کے جھوٹ کا ڈنکا بجتا رہا ہے۔
کہتے ہیں کہ بیٹی گھر کی مہمان ہوتی ہے ، مگر کوئی یہ بتائے کہ کیا اب بیٹے بھی ماں باپ کے ساتھ رہتے ہیں؟
مختصر یہ کہ عورتوں کے بارے میں جتنے مفروضے ہیں،وہ صرف مفروضے ہی ثابت ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ نہیں۔
نئی دنیاکامردعورتوں کو آزاد کرنے کے نئے نئے حربے استعمال کرتا رہا اور اس کے سائے میں اس کا مزید استحصال کرتا رہا ہے۔ نسائی تحریک زور و شور سے چلی اور عورتوں کو بَرا ، ہائی ہیل اور لپ اسٹک دے کر نہ جانے کہاں گم ہو گئی۔ ہائی پروفائل سو سائٹی نےآزادی کے نام پر اسے آنگن سے نکال کر فیشن کے بازار میں لا پٹکا۔
دنیا کے تمام مذاہب نے عورتوں کو رسومات کی بیڑیاں پہنائی ہیں۔
اور آج بھی چاہتے ہیں کہ ہر عورت اپنے شوہر کے مرنے کے بعد پدماوتی کی طرح ستی ہو جاۓ گویا عورت کا وجود، اسکی شخصیت، اس کا وقار اور اس کی عزت اس کے جنسی نہفتہ گاہوں کی مرہون منت ہے۔
عالمی یوم خواتین کے موقعہ پر عورتوں کی عزت اور اس کے وقار میں اضافہ کی دعائیں ہی مانگی جا سکتی ہیں، خدا کی اس نازک تخلیق کی عزت کرنا سیکھئے جو گاجر سے روٹھ جاتی ہےاور مولی سے مان جاتی ہے۔