(عرب ممالک کی بے حسی پر ایک عرصہ پہلے معروف عربی شاعر نزارقبانی کی لکھی گئی انقلاب انگیز نظم، یہ نظم عالمِ عربی واسلامی کی موجودہ صورتِ حال کی بھی سوفی صدترجمانی کرتی ہے ـ اردوترجمے کے ساتھ نذرِ قارئین ہے )
العشق والبترول
متى تفهمْ ؟
متى يا سيّدي تفهمْ ؟
بأنّي لستُ واحدةً كغيري من صديقاتكْ
ولا فتحاً نسائيّاً يُضافُ إلى فتوحاتكْ
ولا رقماً من الأرقامِ يعبرُ في سجلاّتكْ ؟
متى تفهمْ ؟
متى تفهمْ ؟
أيا جَمَلاً من الصحراءِ لم يُلجمْ
ويا مَن يأكلُ الجدريُّ منكَ الوجهَ والمعصمْ
بأنّي لن أكونَ هنارماداً في سجاراتكْ
ورأساً بينَ آلافِ الرؤوسِ على مخدّاتكْ
وتمثالاً تزيدُ عليهِ في حمّى مزاداتكْ
ونهداً فوقَ مرمرةتسجّلُ شكلَ بصماتكْ
متى تفهمْ ؟
متى تفهمْ ؟
بأنّكَ لن تخدّرني بجاهكَ أو إماراتكْ
ولنْ تتملّكَ الدنيابنفطكَ وامتيازاتكْ
وبالبترولِ يعبقُ من عباءاتكْ
وبالعرباتِ تطرحُها على قدميْ عشيقاتكْ
بلا عددٍ،فأينَ ظهورُ ناقاتكْ
وأينَ الوشمُ فوقَ يديكَ؟ أينَ ثقوبُ خيماتكْ؟
أيا متشقّقَ القدمينِ،يا عبدَ انفعالاتكْ
ويا مَن صارتِ الزوجاتُ بعضاً من هواياتكْ
تكدّسهنَّ بالعشراتِ فوقَ فراشِ لذّاتكْ
تحنّطهنَّ كالحشراتِ في جدرانِ صالاتكْ
متى تفهمْ ؟
متى يا أيها المُتخمْ ؟
متى تفهمْ ؟
بأنّي لستُ مَن تهتمّْ
بناركَ أو بجنَّاتكْ
وأن كرامتي أكرمْ
منَ الذهبِ المكدّسِ بين راحاتكْ
وأن مناخَ أفكاري غريبٌ عن مناخاتكْ
أيا من فرّخَ الإقطاعُ في ذرّاتِ ذرّاتكْ
ويا مَن تخجلُ الصحراءُ حتّى من مناداتكْ
متى تفهمْ ؟
تمرّغ يا أميرَ النفطِ فوقَ وحولِ لذّاتكْ
كممسحةٍ، تمرّغ في ضلالاتكْ
لكَ البترولُ، فاعصرهُ على قدَمي خليلاتكْ
كهوفُ الليلِ في باريسَ،قد قتلتْ مروءاتكْ
على أقدامِ مومسةٍ هناكَ.. دفنتَ ثاراتكْ
فبعتَ القدسَ،بعتَ الله، بعتَ رمادَ أمواتكْ
كأنَّ حرابَ إسرائيلَ لم تُجهضْ شقيقاتكْ
ولم تهدمْ منازلناولم تحرقْ مصاحفنا
ولا راياتُها ارتفعت على أشلاءِ راياتكْ
كأنَّ جميعَ من صُلبوا
على الأشجارِ في يافاوفي حيفا
وبئرَ السبعِ.. ليسوا من سُلالاتكْ
تغوصُ القدسُ في دمها
وأنتَ صريعُ شهواتكْ
تنامُ.. كأنّما المأساةُ ليستْ بعضَ مأساتكْ
متى تفهمْ ؟
متى يستيقظُ الإنسانُ في ذاتكْ ؟
عشق اور پٹرول
تمھیں کب سمجھ آئے گی؟
محترم آخرتمھیں کب سمجھ آئے گی؟
کہ میں تمھاری دوسری دوستوں(محبوباؤں)کی طرح نہیں ہوں
نہ تمھارے قبضے میں آنے والی کوئی نئی خاتون ہوں
نہ تمھارے رجسٹر میں درج ہونے والاکوئی نیانمبر ہوں
آخر تم کب سمجھوگے؟
اے صحراکے بے لگام اونٹ!
جس کے چہرے اور بازووں پر پھوڑے نکل گئے ہیں
کہ میں تمھارے سگریٹ کی راکھ نہیں بن سکتا
نہ تمھارے تکیے پر ٹیک لگانے والے ہزاروں سروں میں سے ایک ہوں
نہ ایسی مورتی کہ بیماری کی حالت میں اس پر تمھارا پیار اورزیادہ ہوجاتا ہے
نہ سنگ مرمرسے بنامجسمہ
کہ جس پر تم اپنے ہاتھوں کے نشانات ثبت کرنا چاہتے ہو
تمھیں کب سمجھ آئے گی؟
کہ نہ تم اپنی وجاہت و سیادت کے ذریعے مجھے بے وقوف بناسکتے ہو
نہ اپنے تیل اور معاشی امتیازات
پٹرول میں نہائے ہوئے جبوں
اوراپنی محبوباؤں کے قدموں میں ڈالی گئی بے شمارقیمتی گاڑیوں کے ذریعے
ساری دنیاکو خرید سکتے ہو
تمھاری اونٹیوں کی ننگی پشتیں کیا ہوئیں؟
تمھارے ہاتھوں کے سپاہیانہ ٹیٹوکیا ہوئے؟
تمھارے خیموں کے شگاف کہاں ہیں؟
اے پھٹے قدموں والے،منفعل مزاج انسان!
جس کی خواہشات کا محور بس بیویاں رہ گئی ہیں
جنھیں بستر کی لذتیں حاصل کرنے کے لیے دسیوں کی تعداد میں رکھتے ہو
اپنے عشرت کدوں میں ان کے ساتھ کیڑے مکوڑوں جیسا سلوک کرتے ہو
تمھیں کب سمجھ آئے گی اے حد سے گزرنے والے؟
کہ مجھے نہ تمھاری جنت سے کوئی دلچسپی ہے،نہ تمھاری جہنم سے
اور میری قدروقیمت
تمھاری ہتھیلیوں میں پڑے سونے سے زیادہ ہے
میرے فکر سوچنے کاانداز تمھارے اندازسے الگ ہے
اے وہ شخص جس کے ملک میں جاگیرداری کے انڈے بچے نکلتے ہیں
جس کی آواز سن کر صحرا بھی شرمندہ ہوجاتا ہے
تم کب سمجھوگے؟
اے امیرِتیل!اپنی نفسانی لذتوں کے کیچڑ میں لتھڑ ے رہو
جیسے ایک رومال تمھاری سیہ کاریوں میں لتھڑارہتاہے
تمھارے پاس پٹرول ہے،سواسے اپنی محبوباؤں کے قدموں میں بہاتے رہو
پیرس کی سربستہ راتوں میں اپنی غیرت و مروت کا خون کرتے رہو
کسی پیشے والی کے قدموں پر اپنی حمیت نچھاور کرتے رہو
تم نے بیت المقدس کو بیچا،خدا کوبیچا،اپنے مردوں کی راکھ تک بیچ ڈالی
اسرئیل کی جنگ میں کیا تمھاری بہنیں نہیں ماری گئیں؟
ہمارے گھر منہدم اور ہمارا قرآن نہیں جلایاگیا؟
تمھارے کٹے پھٹے جھنڈے کے اوپر اسرائیل کا جھنڈانہیں لہرایاگیا؟
کیا وہ تمام لوگ
جنھیں یافا ، حیفا اور بئرالسبع کے درختوں پرلٹکایاگیا
وہ تمھارے بھائی بندونہیں تھے؟
فلسطین ان کے خون میں ڈوباہواہے
مگر تم تو اپنی لذتوں کے اسیرہو
ایسے سورہے ہو
گویا یہ تمھارامسئلہ ہی نہیں
آخر تم کب سمجھوگے؟
کب تمھارے اندرکا انسان بیدار ہوگا؟
ترجمہ: نایاب حسن
1 comment
ماشاء اللہ ! نایاب صاحب آزاد نظم بھی لکھتے ہیں۔ یہ تو مجھے آج علم ہوا ۔ اچھی ترجمانی کی ہے انہوں نے اللہم زد فزد !