Home قومی خبریں طلاق مخالف بل مسلم عورتوں کے حقوق و ناموس پر حملہ : مولانا محمد شبلی القاسمی

طلاق مخالف بل مسلم عورتوں کے حقوق و ناموس پر حملہ : مولانا محمد شبلی القاسمی

by قندیل


امارت شرعیہ کی اپیل پر ضلع نوادہ میں مردو خواتین کا تاریخی اجلاس و مظاہرہ 
نوادہ:27/جنوری(قندیل نیوز/عادل فریدی)
ہمارے تمام مسائل کا حل ہماری شریعت میں موجود ہے ، ہمیں اسلام سے ہٹ کر کسی کے سہارے اورکسی قانون کی ضرورت نہیں ، کوئی ہماری فکر نہ کرے ،لوگ اپنے اپنے گھروں کی فکر کریں ، ہمارے لیے ہماری شریعت کا ہر قانون رحمت ہے ، طلاق کا قانون بھی ہماری قیمتی جان اور عزت و ناموس کی حفاظت کا ذریعہ ہے ، حکومت نے جس قدر جلد بازی میں یہ بل پاس کیا ہے ۔ ہم خواتین اسلام کو خوب احساس ہے کہ یہ ہمارے فائدہ کے لیے نہیں بلکہ اپنے ناپاک سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے ہے ، جو ہمیں کسی بھی حال میں منظور نہیں ، ہم خواتین اسلام یہ بتا دینا چاہتی ہیں کہ اسلام اور اس کے قوانین کی حفاظت کے لیے ہر طرح کی قربانی دینے کو ہم تیار ہیں ۔
مودی جی ! بس کیجئے ، مسلم پرسنل لا ء میں مداخلت نہ کیجئے ، ان خیالات کا اظہار امارت شرعیہ پھلواری شریف ، پٹنہ کی اپیل پر تحریک اصلاح معاشرہ آ ل آنڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ضلع نوادہ کے تعاون سے مدرسہ عظمتیہ کے زیر اہتمام اجلاس سے خواتین مقررین نے کیا ۔ اجلاس اور مظاہرہ میں کئی ہزار مردوں اور خواتین نے اپنے ایمانی ولولہ کے ساتھ شرکت کی ، نوادہ ضلع کی تاریخ میں اتنا بڑا اجلاس پہلی بار منعقد ہوا ، ہزاروں کی تعداد میں جلوس میں شامل خواتین نے اپنے ہاتھوں میں تختیاں اٹھا رکھی تھیں ، جس پر لکھا تھا ، مسلم پرسنل لا میں مداخلت برداشت نہیں ، مسلم پرسنل لا بورڈ زندہ باد،، قرآن و حدیث زندہ باد، ملک بچاؤ ، دستور بچاؤ، مودی حکومت اپنا بل واپس لو، عورتوں کے ناموس سے کھلواڑ بند کرو وغیرہ ، خواتین کے ہمراہ ہزاروں مردوں کا بھی جلوس ان سے آگے تھا۔جلوس سے قبل منعقد تاریخی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے مولانا محمد شبلی القاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ دنیا یہ جان لے کہ مسلمان اسی قوم کو کہتے ہیں ، جو اسلام کے قانون کو مانے اور اس پر چلے ، قرآن اور رسول اللہ کی احادیث و تشریحات ہی مسلمانوں کا دستور العمل ہے ، جس سے مسلمانوں کبھی بھی اور کسی بھی حالت میں بال کے برابر بھی پیچھے نہیں ہٹ سکتا ہے ۔ا سکے جانتے ہوئے بھی کوئی شخص یا حکومت مسلمانوں پر قرآن و حدیث کے خلاف کوئی قانون مسلط کرے تو یہ اس کی حماقت اور بے وقوفی ہے ، ضلع نوادہ کے گاؤں گاؤں سے آئے ہوئے مسلم مرد و خواتین کو مفکر اسلام حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی امیر شریعت بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ ، و جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی فکر مندیوں سے آگاہ کیا ، مولانا نے بتایا کہ حکومت ہند کا طلاق مخالف قانون در حقیقت مسلم خاندان کو تباہ و برباد کرنے کی ناپاک سازش کا حصہ ہے ، مسلمان مرد اور مسلمان عورت جس طرح نکاح سے پہلے ایک اجنبیہ عورت اور ایک اجنبی مرد کو اپنے لیے حرام سمجھتے ہیں، اسی طرح طلاق کی صورت میں دونوں ایک دوسرے کے لیے حرام ہو جاتے ہیں ، حکومت یہ چاہتی ہے کہ مسلمان جوڑے حرام کاری میں مبتلا ہو کر اپنا امتیاز اور تشخص اور اپنا دین کھو بیٹھیں اور مسلم معاشرہ سے عفت و حیاء اور پاکیزگی کا تصور ختم ہو جائے ۔جسے مسلمان کسی بھی حال میں کبھی قبول نہیں کر سکتے ۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حضرت مولانا قاری شعیب احمد صاحب مہتمم مدرسہ عظمتیہ نوادہ ورکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے فرمایا کہ حضرت امیر شریعت مولانا سید محمد ولی رحمانی صاحب دامت برکاتہ کی ہدایت پر اور امارت شرعیہ کی اپیل پر مدرسہ عظمتیہ کے زیر اہتمام یہ اجلاس مسلمانوں کے اسلام سے عقیدت اور محبت کا عملی نمونہ پیش کر رہا ہے ۔ اسلام کسی حکومت اور کسی بادشاہ کی جا گیر نہیں ہے کہ جو کوئی چاہے ، اسے ردو بدل کر سکتا ہے ۔ اسلام آسمانی اور خدائی قانون کا نام ہے ، جسے دنیا کی کوئی طاقت ختم نہیں کر سکتی ہے ۔ مولانا منت اللہ حیدری امارت شرعیہ پھلواری شریف نے اپنے خطاب میں لوگوں کو اسلام اور اس کے قوانین پر مضبوطی سے عمل کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے فرمایا کہ اسلام کا تحفظ ہمارے اندر کی بیداری اور اسلام پر عمل کرنے سے ہو گا ۔خطاب کرنے والوں میں سید مسیح الدین سینئر لیڈر جنتا دل یو ، ضلع نوادہ، کئی معتبر علماء و ائمہ کے علاوہ محترمہ قمرالنساء ، محترمہ شمع پروین اور محترمہ شبنم پروین کے نام اہم ہیں ۔ اجلاس اور مظاہرہ کو کامیاب بنانے میں ضلع کے نوجوان عوام و خواص کے علاوہ سبھی مکتبۂ فکر کے علماء اورائمہ شب و روز لگے ہوئے رہے۔مظاہرہ کے اختتام پر مرکزی وزیر جناب گری راج سنگھ اور ضلع مجسٹریٹ نوادہ کو مسلم خواتین کی طرف سے میمورنڈم سونپا گیا ، جس میں مرکزی حکومت کی طرف سے پیش کیے گئے طلاق مخالف قانون کو اسلام مخالف قانون اور عورتوں کے حقوق و ناموس پر حملہ قرار دیتے ہوئے ، حکومت ہند سے اسے بلا تاخیر واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ۔

You may also like

Leave a Comment