شریعت میں کسی قسم کی دخل اندازی برداشت نہیں،حکومت کا قدم آئین کے منافی،یہ بل مسلم گھرانوں کو توڑنے کے لئے لایا گیاہے،حکومت کے کسی بل سے مسلمان شریعت کو نہیں چھوڑ سکتے،دستخطی مہم چلاکر مسلم پرسنل لاء بورڈ کی تائید
دیوبند، 29؍ دسمبر (سمیر چودھری؍قندیل نیوز)
مرکزی حکومت کی جانب سے طلاق ثلاثہ کے سلسلہ میں گزشتہ روز پارلیمنٹ میں پاس کئے گئے بل کی مخالفت میں خواتین بھی اب کھل کر سامنے آنے لگی ہیں، اسی تناظر میں آج القریش ایجوکیشنل اکیڈمی کی سرپرست مہتاب بیگم کی صدارت میں محلہ بیرون کوٹلہ میں واقع ان کی رہائش گاہ پر خواتین کی ایک میٹنگ کا انعقاد عمل میں آیا، جس میں خواتین نے متفقہ طور پر اس بل کی کھل کر مخالفت کی اور اسے شریعت میں کھلی مداخلت قرار دیا اور اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیاگیا ۔ اس موقع پر مہتاب بیگم نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ اس بل کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے سے قبل حکومت نے کسی بھی طرح سے علماء اور مفتیان سے رابطہ نہیں کیا اور نہ ہی مسلم پرسنل لاء نے جو مکتوب وزیر اعظم نریندر مودی کو ارسال کیا تھا اس پر کوئی توجہ دی گئی۔ انہو ں نے کہا کہ آزاد ہندوستان کی 70سالہ سیکولر اور جمہوری اقدار وآئین کی دھجیاں اڑائی گئیں، جس میں ہر مذہب کو اپنے اپنے مذہب پر عمل کرنے کا اختیار دیا گیا ہے ، حکومت مذہبی معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل انتہائی ناقص ہے ، ایسالگتا ہے کہ یہ مسلم گھرانوں کو جوڑنے کے لئے نہیں بلکہ توڑنے کے لئے لایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اگر حکومت مسلم خواتین کو ناحق پریشانی سے بچانے کے لئے یہ سب کررہی ہے تو اس نے اپنے اس بل میں طلاق شدہ خواتین کے نان نفقہ اور ان کے بچوں کی کفالت کا کوئی انتظام نہیں کیا ہے۔ انہو ں نے کہا کہ طلاق ثلاثہ کا یہ بل عورتوں کے خلاف ہے ، حکومت اس بل کے ذریعہ شریعت میں دخل اندازی کررہی ہے ، حکومت کوئی قانون پاس کرالے مسلمان شریعت سے سمجھوتہ نہیں کریں گے ۔مہتاب بیگم نے کہا کہ شریعت نے طلاق کا حق میاں اور بیوی دونوں کو دیا ہے ، فرق صرف اتنا ہے کہ شوہر اگر بیوی کے حقوق پورے نہیں کرپارہا ہے یا اس پر ظلم کررہا ہے تو بیوی شرعی عدالت میں جاکر اپنی بات رکھ سکتی ہے ،وہاں قاضی کے قلم سے اگر علیحدگی قرار دیدی جائے تو پھر شوہر اس فیصلے کو چیلنج نہیں کرسکتا، عوام میں اسلامی قانون کی مکمل معلومات نہ ہونے کے سبب طلاق کا غلط استعمال ہورہا ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ ہم شریعت میں کسی کی دخل اندازی برداشت نہیں کرسکتے، اس معاملہ کو میڈیا بھی بہت طول دے رہاہے، جب کہ مسلمانوں میں دیگر مذاہب کے مقابلہ میاں بیوی کے درمیان رشتے کم ٹوٹتے ہیں ، ایک نشست میں تین طلاق دینا غلط ہے لیکن اس پر کوئی قانون بنانا مذہب کے منافی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ساتھ ہیں اور اس کے موقف کی بھرپور تائید کرتی ہیں۔ اکیڈمی کی جنرل سکریٹری گل صبا قدسی نے کہا کہ مسلم خواتین اپنے گھروں میں پوری طرح محفوظ ہیں، اسلام نے خواتین کو جو مقام دیا ہے وہ کسی بھی مذہب میں نہیں دیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے کسی مذہب میں خواتین کو اتنے تحفظات نہیں دےئے گئے جتنے اسلام نے خواتین کو عطا کئے ہیں،مذہب اسلام نے خواتین کو جو عزت ومقام عطا کیا ہے وہ ہمارے لئے افتخار کا باعث ہے ،انہوں نے کہا کہ حکومت ہند کو آج مسلمان خواتین کی فکر ستارہی ہے اس وقت یہ لوگ کہاں تھے جو مسلمان ماؤں اور بہنوں پر مذہب کی آڑ میں ظلم وسمت توڑے جارہے تھے ،چادر اور چہار دیواری کے تقدس کو پامال کیا جارہا تھا ،انہوں نے کہا کہ ہم اپنے پرسنل لاء میں حکومت کے کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں کرسکتے اور ہم شریعت اسلامی سے عطا کردہ اپنے حقوق سے خوش ہیں اور شریعت میں مداخلت کو قطعی طور پر برداشت نہیں کرسکتے ہیں۔اس موقع پر القریش ایجوکیشنل کی جنرل سکریٹری گل صبا قدسی نے کہا کہ آئین ہند ہمیں مذہبی اور ثقافتی آزادی عطا کرتا ہے ،کسی کو اختیار نہیں کہ وہ آئین ہند کے ذریعہ عطا کردہ ہمارے حقوق کو غصب کرنے کی ناپاک کوشش کرے۔ اس موقع پر فرحانہ، زیبا انجم، معراج بیگم، شیبا ناز، شفیع قدسی، راخبہ، خالدہ ضیاء ، صالحہ رانی، طیبہ خاتون، مریم، غزالہ، طوبیٰ راشد موجود رہیں۔
طلاق ثلاثہ بل کی مخالفت میں اتریں مسلم خواتین
previous post