نئی دہلی یکم جنوری (قندیل نیوز)
تین طلاق کہنے کے سول معاملے کومتنازعہ طورپر فوج داری جرم بنانے سے متعلق متنازعہ بل کو کل راجیہ سبھا میں پیش جائے گا۔ اس بل کو لوک سبھا میں پہلے ہی منظور کیا گیا ہے۔ایک بار میں تین طلاق یا طلاق بدعت کے جرم میں شوہر کو تین سال کی سزا کی فراہمی والے اس بل کوگزشتہ ہفتے لوک سبھا میں منظور کیا گیا تھا۔یہ بھی اس قدرمتنازعہ ہے کہ طلاق ہوگی نہیں لیکن سزاہوگی یعنی قتل ہوبھی نہیں ،کسی کوگالی دی بھی نہیں لیکن سزاہوگی ۔ساتھ ہی اس کی مختلف شقیں سپریم کورٹ کے کئی فیصلوں اورآئین سے متصادم ہیں۔راجیہ سبھا کے ایجنڈہ کے مطابق یہ متنازعہ بل دو جنوری کو وزیر قانون روی شنکر پرساد بحث اور منظور کرانے کے لیے ایوان بالامیں رکھیں گے۔اس بل میں انتظام کیا گیا ہے کہ تین طلاق متاثرہ خاتون اپنے اور اپنے بچوں کے لیے اخراجات حاصل کرنے کے مقصد سے مجسٹریٹ سے رجوع کر سکتی ہے۔متاثرہ سے اپنے چھوٹے بچوں کے تحفظ کامطالبہ کرسکتی ہے۔اس مجوزہ قانون کے مطابق موقع پر بولی گئی طلاق، بھلے ہی وہ زبانی، تحریری یا ای میل، ایس ایم ایس اور وہاٹس ایپ جیسے الیکٹرانک ذرائع سے ہو، وہ غیر قانونی اور غیر مؤثر ہو جائے گالیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک ناکردہ جرم پرسزاہوگی۔یعنی طلاق واقع بھی نہیں ہوگی ہاں سزاضرورہوگی۔اس دوران انڈین یونین مسلم لیگ نے دعویٰ کیاکہ راجیہ سبھا میں اگریہ بل منظورہوجاتاہے تو مختلف مسلم تنظیمیں سپریم کورٹ کی پناہ لیں گی۔راجیہ سبھا میں حکومت کے پاس اکثریت نہیں ہے اور اس بات کا بھی امکان ہے کہ اس بل کو وسیع بات چیت کے لیے پارلیمانی کمیٹی کے پاس بھیجا جائے۔
طلاق ثلاثہ بل کل راجیہ سبھامیں پیش ہوگا
previous post