مولاڈاکٹررضی الاسلام ندوی
صالحہ سے میں نے پہلے دن ہی کہہ دیا تھا کہ تم یہاں بہو بن کر نہیں ، بلکہ بیٹی بن کر رہو، میری دو بیٹیاں پیدا ہوتے ہی اللہ کو پیاری ہوگئیں تھیں، اللہ تعالٰی نے تمھاری شکل میں مجھے ان کا نعم البدل عطا کیا ہے،میں نے اپنی اہلیہ سے بھی کہہ دیا کہ صالحہ سے بہو جیسا برتاؤ نہ کریں ، بلکہ بیٹی جیسا پیار دیں، اللہ کا شکر ہے، صالحہ میرے گھر میں اس طرح ایڈجسٹ ہوگئی ہے جیسے وہ واقعی ہماری بیٹی ہو ـ
صالحہ میرے چچا زاد بھائی مولانا اخلاق احمد ندوی کی بیٹی ہے ،اس نے لکھنؤ میں لڑکیوں کے ایک مدرسہ جامعۃ المؤمنات میں تعلیم حاصل کی ہے،ہائی اسکول، انٹر اور بی اے کے امتحانات پرائیویٹ دیے ہیں، میں نے اپنے لڑکے کے نکاح کا ارادہ کیا تو نگاہِ انتخاب اس پر پڑی اور بہت سادگی سے نکاح ہوگیاـ
ہمارے علاقے میں جہیز کا لین دین بڑے پیمانے پر ہوتا ہے ، لیکن میں نے سختی سے منع کردیا تھا،چنانچہ صالحہ اپنے میکے سے کچھ نہ لائی، لیکن میں نے اس کے لیے ضرورت کی ہر چیز فراہم کردی، مثلاً ڈبل بیڈ، گدے لحاف، الماری، سنگار دان وغیرہ،اسے ایک موبائل بھی فراہم کردیا کہ وہ جس سے چاہے آزادی سے بات کرسکےـ
صالحہ کو کھانا ٹھیک سے پکانا نہیں آتا تھا، میں نے کہا : "کوئی بات نہیں، پکاتے پکاتے آجائے گا _” شروع میں روٹیاں ٹیڑھی میڑھی ہوتی تھیں ، کبھی جل جاتی تھیں ، کبھی سالن میں نمک پھیکا یا تیز ہوجاتا تھا، میں نے ہمیشہ اس کی تعریف کی اور خوشی خوشی کھانا کھایا، دھیرے دھیرے اب وہ بہت اچھا کھانا پکانے لگی ہےـ اسے سلائی نہیں آتی تھی،چند مہینوں میں اس نے اچھی سلائی سیکھ لی ہے ـ
صالحہ میرے اور میری اہلیہ دونوں کے آرام کا پورا خیال رکھتی ہے،صبح فجر کی نماز پڑھ کر آتا ہوں تو چائے تیار ملتی ہے، دوپہر اور رات کے کھانوں کا وقت متعین ہے، اس وقت کھانا میز پر لگنے میں ذرا بھی تاخیر نہیں ہوتی،سب مل کر کھانا کھاتے ہیں، رات میں بستر پر پہنچتا ہوں تو دیکھتا ہوں کہ صالحہ نے لحاف کھول کر پھیلا دیا ہے، میری اہلیہ ہاٹ بیگ استعمال کرتی ہیں، انھیں بستر پر وہ تیار ملتا ہے، صالحہ ان کے آرام کا پورا خیال رکھتی ہے اور ان کی اسی طرح خدمت کرتی ہے جیسے ایک بیٹی اپنی ماں کی کرتی ہےـ
ایک دن میں نے صالحہ کی آنکھ میں آنسو دیکھے ،مجھ سے رہا نہ گیا، میں نے اہلیہ سے کہا: "سسرال میں لڑکی کی آنکھ میں آنسو کا مطلب یہ ہے کہ اس کے تعلقات سسرال والوں سے ٹھیک نہیں ہیں،کیا بات ہے؟” اہلیہ نے وضاحت کی کہ کوئی بات نہیں ہوئی تھی، اسے گھر کی یاد آرہی تھی، میں نے طے کردیا کہ دو ہفتے کے لیے اسے گھر بھیج دیا جائے ـ
میں اس کا بھی بہ غور جائزہ لیتا ہوں کہ صالحہ کا تعلق اپنے شوہر سے کیسا ہے؟ میں اپنے لڑکے کو تاکید کرتا رہتا ہوں کہ وہ صالحہ کا خیال رکھے اور اس کو کوئی ایسی بات نہ کہے جس سے اسے تکلیف پہنچے ـ
اسلامی شریعت میں لڑکی کی ذمے داری نہیں کہ وہ شوہر کے علاوہ سسرال کے دیگر افراد کی بھی خدمت کرے، لیکن یہ ایک قانونی بات ہے، لڑکی کو اگر سسرال میں پیار ملے گا تو وہ بھی محبت اور اپنائیت کے ساتھ خدمت کرنے میں کوئی کمی نہیں کرے گی،مجھے ان لوگوں پر تعجب ہوتا ہے جو اپنی بہوؤں کی شکایت کرتے ہیں، وہ ان سے بیٹیوں جیسا برتاؤ کرکے تو دیکھیں، وہ ان کا رویّہ بدلا ہوا پائیں گے
صالحہ:میری بہو ، میری بیٹی
previous post