حکومت کے بل کے خلاف سڑکوں پر اتریں دیوبند کی مسلم خواتین
مجلس تحفظ خواتین کے زیراہتمام پبلک گرلز انٹر کالج میں منعقد پروگرام طلاق ثلاثہ بل کے خلاف خواتین کاشدید احتجاج
دیوبند،30؍ دسمبر(سمیر چودھری؍قندیل نیوز)
آل انڈیا مجلس تحفظ خواتین کے زیراہتمام مسلم خواتین نے حکومت کے ذریعہ طلاق ثلاثہ پر قانون بنانے کی کوششوں کی کھل کر مخالفت کی اور ایک آواز میں کہا کہ ملک کی تمام مسلم خواتین مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ساتھ ہیں، حکومت کی شریعت میں مداخلت کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کی جائے گی۔عیدگاہ روڈ پر واقع پبلک گرلز انٹر کالج میں تحفظ خواتین کے زیراہتمام منعقد پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے تنظیم کی سرپرست صبا حسیب صدیقی نے کہا کہ جب سے مرکزی حکومت نے تین طلاق کے خلاف مہم شروع کی ہے، اسی وقت سے مسلم خواتین بے چین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے لائے جانے والے اس بل کے بعد خواتین کے مسائل مزید پیچیدہ ہوجائینگے۔انہوں نے کہاکہ حکومت نے علماء اور مسلم پرسنل لاء بورڈ سے اس شرعی مسئلہ میں کوئی مشورہ نہیں لیا ہے ،جس سے حکومت کی نیت پر سوال کھڑے ہونا لازمی ہے۔صبا صدیقی نے کہا کہ ہم حکومت کو بتانا چاہتے ہیں کہ ملک کے تمام مسلم خواتین مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ساتھ کھڑی ہیں۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ طلاق کے خلاف بنائے جانے والے اس بل کو راجیہ سبھا میں پیش نہ کرے۔انہوں نے کہاکہ اگر حکومت مسلم خواتین سے ہمدردی ہے تو انہیں ریزویشن دے۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی سے دوری کی بنیاد پر کچھ خواتین بل کی حمایت کر رہی ہیں جن کی تعداد ایک فیصد بھی نہیں ہے۔ روبینہ شہزاد عثمانی نے کہا کہ مسلم خواتین شریعت کی پابند ہیں اور وہ چاہتی ہیں کہ شریعت کے خلاف کوئی فیصلہ نہ کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ اس معاملہ کو میڈیا خوب طول دے رہاہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ دیگر مذاہب کے مقابلہ مسلمانوں میں طلاق کا ریشو بہت کم ہے۔ساجدہ بیگم اور صائمہ محفوظ نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ طلاق پوری طرح سے شرعی مسئلہ ہے اس کو علماء کے اوپر چھوڑ دینا چاہئے۔دریں اثناء خواتین نے ہاتھوں میں بینر و پوسٹر لے کر مسلم خواتین کے حقوق دلانے کے بہانے مرکزی حکومت کی طرف سے شریعت میں مداخلت کی کوشش کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ ہاتھوں میں مختلف نعرے لکھی تختیاں لیکر خواتین نے پیغام دیا کہ وہ شریعت میں مداخلت کسی قیمت پر برداشت نہیں کریں گی۔ صدارت صبا صدیقی نے کی جبکہ نظامت کے روبینہ شہزاد نے انجام دیئے۔اس دوران شاکر ہ ضیاء،نصرت جہاں،شبانہ،رفعت عثمانی،روحینہ پروین،زیبا ناز،آفرین،شائستہ پروین،سعد عثمانی،حفصہ ناز وغیرہ سمیت کثیر تعداد میں خواتین موجود رہیں۔
شریعت میں مداخلت کسی قیمت پر برداشت نہیں
previous post