Home نظم شامی مجاھدوں پہ ہمیں فخر کیوں نہ ہو

شامی مجاھدوں پہ ہمیں فخر کیوں نہ ہو

by قندیل

تازہ بہ تازہ، سلسلہ 16
فضیل احمد ناصری
چہرے پہ راہ بنتی ہے اشکِ دوام کی
آتی ہے جب بھی یاد ہمیں ملکِ شام کی
ہم احتجاج و شور سے آگے نہ بڑھ سکے
جاری ہیں واردات وہاں قتلِ عام کی
پھیلی اگر یہ آگ تو جل جائے گا جہاں
تدبیر کوئی سوچ ابھی روک تھام کی
شامی مجاھدوں پہ ہمیں فخر کیوں نہ ہو
تفسیر کر رہے ہیں خدا کے کلام کی
خاکِ عجم پہ کرتے ہو تنقید کس لیے
صحنِ حرم میں آج بھی گردش ہے جام کی
اس بے ضمیر قوم سے امید کیا رکھیں
اسلامیت ہی جس نے کلیسا کے نام کی
اے کاش! قائدوں پہ یہ نکتہ ہو آشکار
اک حرفِ زلزلہ ہے جہالت امام کی
شیرازہ بند ہو کے عدو کو جواب دو
تم کو قسم ہے مالکِ بیتِ حرام کی
آؤ کہ رسمِ بدر کی تجدید پھر کریں
عزت ہے زد میں آج حبیب الانامؑ ک

You may also like

Leave a Comment