Home نظم  سیاست کے اشجار پھلنے لگے ہیں

 سیاست کے اشجار پھلنے لگے ہیں

by قندیل

تازہ بہ تازہ، سلسلہ 27

 فضیل احمد ناصری

ممولے کے پر بھی نکلنے لگے ہیں
ستاروں پہ وہ آج چلنے لگے ہیں

جنہیں دوستی کی سند میں نےدی تھی
مری سربلندی سے جلنے لگے ہیں

ہماری ہی دھرتی، ہماری ہی کرسی
ہمیں ہی یہ ظالم نگلنے لگے ہیں

مسلمان و کافر کا عالم تو دیکھو
وہ گرنے لگے، یہ سنبھلنے لگے ہیں

انہیں فکرِ مندر، ہمیں فکرِ منصب
وہ پربت پہ، ہم ہاتھ ملنے لگے ہیں

پیمبرؑ نے روکا تھا جس رہ گزر سے
اسی رخ پہ مومن بھی ڈھلنےلگےہیں

ملی کیا تشدد پسندوں کو مسند
مسلماں کے سُر بھی بدلنے لگے ہیں

غلامی نے ہم کو کہیں کا نہ چھوڑا
کھلونوں سے ہم بھی بہلنے لگے ہیں

ادھر قتل و غارت، ادھر قتل و غارت
سیاست کے اشجار پھلنے لگے ہیں

You may also like

Leave a Comment