Home قومی خبریں سپریم کورٹ نے پرارتھنا کے خلاف درخواست پرحکومت سے مانگا جواب

سپریم کورٹ نے پرارتھنا کے خلاف درخواست پرحکومت سے مانگا جواب

by قندیل

نئی دہلی ،10؍جنوری (قندیل نیوز)
مرکزی اسکولوں کے تمام طلبہ کے لیے مبینہ طور پر ہندو مذہب کی بنیاد پر پرارتھناکو کئے جانے کی لازمیت کے خلاف دائردرخواست پر سپریم کورٹ نے حکومت سے جواب طلب کیا۔دراصل ایک ٹیچر کی طرف سے دائر مفاد عامہ کی ایک عرضی میں سوال کیا گیا ہے کہ سرکاری فنڈ پر چلنے والے اسکولوں میں کسی خاص مذہب کو مشتہر کرنا مناسب نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے اس عرضی کو قبول کرتے ہوئے مرکز اور کیندریہ ودیالیہ اسکول انتظامیہ کو نوٹس جاری کیا ہے۔جسٹس آر ایف نرمن اور جسٹس نوین سنہا کی بنچ نے مدھیہ پردیش رہائشی ونایک شاہ کی درخواست پر حکومت کو نوٹس جاری کیا۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں تمام مرکزی اسکولوں میں صبح میں پرارتھناکونافذ کیا جارہا ہے۔پٹیشن کے مطابق پرارتھنا طالب علموں میں سائنسی ترقی میں رکاوٹ پیدا کر رہا ہے کیونکہ بھگوا اور مذہبی عقیدے کو بہت زیادہ ترجیح دی جا رہی ہے اور طالب علموں کے سوچنے سمجھنے کے عمل میں اسے ان کے ذہن میں بٹھایا جا رہا ہے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس کے نتیجہ میں روزمرہ کی زندگی میں آنے والی رکاوٹوں کے تئیں عملی نتائج تیار کرنے کے بجائے وہ امداد کے لئے بھگوان کی طرف مخاطب ہوتے ہیں۔پٹیشن کے مطابق چونکہ یہ پرارتھنا نافذکی جا رہی ہے، اس لیے اقلیتی فرقوں اور ملحد قسم کے بچوں اور ان کے سرپرست اسے نافذ کرنے کے لیے آئینی اعتبار سے غیر مناسب سمجھتے ہیں۔شاہ نے بھی دلیل دی ہے کہ سب کے لئے ’ایک پرارتھنا‘آئین کے آرٹیکل 28 کے تحت ’ مذہبی ہدایات‘ہے اور اس لیے اسے منع کیا جانا چاہئے۔

You may also like

Leave a Comment