سعد عالم مذکر
کیا ذکر کروں عظمت سرکار دوعالم
عالی ہیں بہت حضرت سرکار دوعالم
سر تابہ قدم غرق ندامت ہوں ہمیشہ
محبوس ہوں در الفت سرکار دوعالم
نظریں ہیں جھکی، جسم پہ رعشہ سا ہے طاری
یہ تو ہے فقط ہیبت سرکار دوعالم
عاصی ہوں، سیہ کار ہوں، آداب سے عاری
بس ایک نگہ رحمت سرکار دوعالم
اے ارض مقدس تری تقدیس کے صدقے
اے کاش ملے قربت سرکارِ دوعالم
یاقوت و جواہر ہوں کہ مہتاب یا انجم
ہر شی سے حسیں صورت سرکار دوعالم
رومی ہوں، نہ قدسی ہوں نہ جامی ہوں نہ سعدی
مجھ میں نہیں کچھ سیرت سرکار دوعالم
خالی ہیں معانی سے یہ جملے مرے لیکن
تحفہ ہے یہی حضرت سرکار دوعالم
اے سعد مدینہ میں نکل جائے مرا دم
مدفن ہو سر تربت سرکار دوعالم