نئی دہلی 15 مارچ( قندیل نیوز)
سفیروں کے ساتھ بدسلوکی کے معاملے کو لے کر ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے پاکستان کے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشورہ کے لئے سفارت کاروں یا ہائی کمیشن کو بلانا عمومی عمل کا حصہ ہے، ایسا کرنا کچھ بھی مختلف یا نیا نہیں ہے، بھارت نے بھی ایسا ہی کیا ہے۔ اس میں کسی طرح بھی پریشان کرنے یا تنگ کرنے جیسی بات نہیں ہے۔ جب بھی ضرورت ہوتی ہے بھارت بھی دنیا کے مختلف ممالک سے اپنے سفارتکاروں کو مشورہ کے لئے بلاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو چاہئے کہ وہ اپنی شکایات کو میڈیا کی جگہ سفارتی ذرائع کے ذریعہ اٹھائے۔ ہم ویانا کنونشن کو مکمل طور پر لاگو کرتے ہیں۔بھارت کا موقف رکھتے ہوئے رویش کمار نے کہا کہ اسلام آباد میں ہمارے سفارت کاروں کو پریشان کیا جاتا ہے۔ ہم نے اس مسئلے کو پاکستان کے سامنے رکھا بھی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان ہماری شکایت پر توجہ دیں اور قوانین کے مطابق ہی وہاں موجود ہمارے حکام کو سیکورٹی اور سہولیات فراہم کی جائیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہم ڈٹیل میں نہیں جانا چاہتے نہ ہی اسے عمومی کرنا چاہتے ہیں ۔ہم پاکستان کے الزامات کا جواب نہیں دینا چاہتے۔ ہم اپنے مسائل ڈپلومیٹک ذرائع کے ذریعہ اٹھاتے ہیں اور آگے بھی اٹھائیں گے، پاکستان ہمارے ڈپلومیٹ کے تحفظ کی ضمانت لے ۔ غور طلب ہے کہ پاکستان نے بھارت پر اپنے ڈپلومیٹ کو تنگ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے انہیں واپس بلایا تھا۔ پاکستان حکومت نے بھارت پر دباؤ بنانے کی حکمت عملی کے تحت دہلی میں واقع اپنے ہائی کمشنر سہیل محمود کو اسلام آباد طلب کیا تھا۔ پاکستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے اپنے ہائی کمشنر کو ملاقات کے لئے بلایا ہے تاکہ دہلی میں پاکستان کے سفارت کاروں کو پریشان کرنے کی جو وارداتیں ہو رہی ہیں اس پر آگے کیا فیصلہ ہو اس پر مشورہ کیا جا سکے۔ پاکستانی ہائی کمشنر دہلی اس وقت لوٹیں گے اس کے متعلق کوئی فیصلہ نہ کرلے ۔
سفارت کاروں کو بلایا جانا ایک عام عمل کا حصہ ہے:ہندوستان
previous post