Home قومی خبریں سرکارہمدردی کے نام پرمذہبی امورمیں مداخلت نہ کرے

سرکارہمدردی کے نام پرمذہبی امورمیں مداخلت نہ کرے

by قندیل


بل پیش کرنے سے بازآئے حکومت
شریعت کے علاوہ کوئی قانون منظورنہیں، طلاق بل کے خلاف خواتین کی تاریخی ریلی ، ایک لاکھ سے زائد خواتین کی شرکت
مونگیر :27/جنوری(بلال احمد،سرفراز عالم/قندیل نیوز)
آج تحفظ شریعت کمیٹی مونگیر کے زیر اہتمام خواتین کی خاموش ریلی نکلی جس میں تقریباً ایک لاکھ سے زیادہ شہر اور مضافات شہرکی خواتین نے حصہ لیا، ریلی کی ابتداء سے پہلے ایم ڈبلو گر اسکول نزد مفصل تھانہ مونگیر میں احتجاجی اجلاس سے خطاب کرتی ہوئیں جویریہ شمشیرصدر شعبہ خواتین تحفظ شریعت کمیٹی مونگیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم تمام خواتین پوری قوت کے ساتھ ایک آواز ہوکر سرکار پر واضح کرتی ہیں کہ تمہارے جھوٹے طلاق بل کی ہمیں کوئی ضرورت نہیں ہے، ہم ہر حال میں شریعت اسلامی پر چلیں گے، اور ہر مرحلہ میں مسلم پرسنل لابور ڈ کی آواز پر لبیک کہیں گے، طلاق ثلاثہ کی شرعی حیثیت سپریم کورٹ کے فیصلے اور موجود ہ بل پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ طلاق ثلاثہ بل بالکل غیر ضروری ، اسلامی شریعت اور ملکی آئین کے بالکل خلاف ہے، جو ملت اسلامیہ کے لیے کسی بھی صورت میں قبول نہیں ہے، ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم شریعت اسلامیہ پر عمل کریں ، حکمت اور تدبیر کے ساتھ موجودہ حالات کا مقابلہ کریں اوراس بل کے خلاف اپنی ناراضگی کا خاموشی اور حکمت کے ساتھ اظہار کریں ، اسی لیے لاکھوں خواتین کی یہ ریلی آج یہاں نکالی جارہی ہے،

اس موقعہ پر محترمہ حبیبہ بخاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شریعت کے خلاف کوئی بھی قانون ہمیں تسلیم نہیں ہے، ہماری شریعت ہمیں جان سے بھی زیادہ عزیز ہے، سرکار کا تین طلاق بل ایک دھوکہ ہے، ہمیں سرکار اس کے ذریعہ سوائے بیوقوف بنانے کے اور کچھ نہیں کررہی ہے، اگر مرکزی سرکار واقعی مسلم عورتوں کی ہمدرد ہے، توو ہ مسلمان عوتوں کو اس ملک میں ہر جگہ برابری کا حصہ دے ، تاکہ مسلم عورتیں خوشگوار زندگی گذار سکیں، انہوں نے کہا کہ ہمارے شوہروں کو جیل بھیج کر ہمیں فائدہ پہونچانے کی بات سرکار کرہی ہے، یہ کیسا فائدہ ہے، سمجھ سے باہرکی بات ہے۔ خواتین کی یہ ریلی بحسن وخوبی کلکٹریٹ مونگیر پہونچی اور خواتین پرمشتمل ایک نمائندہ وفد اپنے مطالبات کو میمورنڈم کی شکل میں ڈی ایم مونگیر جناب اودے کمار سنگھ کوپیش کیا اور ان سے گذارش کی کہ وہ خواتین کے مطالبات کو صدر جمہوریہ ، وزیر اعظم ہند، وزیر قانون اور سربراہان حکومت تک پہونچا دیں۔عورتوں نے اپنے میمورنڈم میں مندرجہ ذیل چیزوں کا مطالبہ کیا۔ہم تمام مسلم خواتین متفقہ طور پر تین طلاق بل کی مخالفت کرتے ہیں، اور اسے اپنے مذہب، معاشرہ اور خاندان کے لیے مضر پاتے ہیں، کیونکہ۔۱۔سپریم کورٹ نے تین طلاق کو کالعدم کہا ہے، اور کالعدم کام پر کوئی سزا یا قانون نہیں بنا کرتاہے۔۲۔آئین ہند نے مذہبی معاملات میں مداخلت سے روکا ہے اور یہ بل براہ راست مذہب میں مداخلت ہے۔۳۔طلاق سول معاملہ ہے، اور یہ بل اسے جرم میں شامل کررہا ہے۔۴۔قانون سازی کے لیے کئی طریقے اور مرحلے بنے ہوئے ہیں،اسے طلاق بل کے معاملے میں نہیں اپنایا گیا ہے۔۵۔بل میں طلاق کو جس طرح جرم بناکر پیش کیا گیا ہے، وہ حقائق پر مبنی نہیں ہے۔۶۔طلاق دینے کے بعد سزا کی جو نوعیت اس میں درج ہے، وہ غیر اخلاقی ، بے بنیاد اورغیر عقلی ہے۔۷۔یہ بل اپنے آپ میںآئین ہند،سپریم کورٹ کے دیگر ججمینٹ اور دوسرے قوانین کے خلاف ہے۔۸۔یہ بل سماج، معاشرہ اور خاندان کو برباد کردے گا، بل کی روشنی میں عورت کے لیے طلاق کا ثابت کرنا اور مرد کا جیل میں رہ کر نفقہ کی ادائے گی اور تین سال کے بعد خانگی معاملات کی دشواریاں، یہ مذکورہ ساری باتیں بہت عجیب اور پیچیدہ ہیں۔ اس لیے ہم جمہوری طور پر پورے امن وشانتی کے ساتھ اس بل کی پرزورمخالفت کرتے ہیں اور اپنے ملک کے باہوش شخصیتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ اسے روکا جائے، ورنہ ملک کا شیرازہ بکھر جائے گا۔ اور مذہب کے مداخلت بند کیا جائے۔اسلئے حکومت وقت سے درخواست ہے کہ ہندوستان کی جمہوریت ،آئین ہند اور قانونی نظام کے مخالف اقدام نہ کریں۔ریلی کو کامیاب بنانے میں مونگیر کے ہر محلہ کے نوجوان ، سماجی کارکنان اور تحفظ شریعت کی حفاظت کے لیے بڑی تعدادمیں لوگوں نے تعاون کیا۔

You may also like

Leave a Comment