نئی دہلی 25دسمبر (قندیل نیوز)
وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے اپریل 2017 میں ایک بہت بڑا فیصلہ کیاتھا حکومت نے صدرجمہوریہ ، وزیراعظم اوروزرائے اعلی سمیت تمام وی وی آئی پی کے گاڑیوں پر لال بتیوں کے استعمال پر روک لگا دی تھی۔ لال بتی کاچلن یاکلچرجس کوکلچرکا جیتا جاگتا ثبوت تھا اس کو ہمیشہ کے لیے ختم کردیا گیا تھا ؛ لیکن یہ محض حقیقت سے عاری فیصلہ تھا۔اس فیصلے کے کچھ گھنٹوں کے بعد نریندر مودی نے کہا تھا کہ ملک کا ہر ہندوستانی ایک وی آئی پی ہے اور بتی کا چلن کافی پہلے ہی ختم ہو جا نا چاہیے تھا ۔ وزیر اعظم مودی نے ٹوئٹر پر اپنے ایک بھکت کی ٹویٹس کا جواب دیتے ہوئے بھی لکھا تھا کہ ایسی شبیہ نئے بھارت کے احساس سے عاری ہوا کرتے ہیں علاوہ ازیں ایک اور ٹویٹ کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا تھا یہ کافی پہلے ختم ہو جانا چاہئے تھا، خوشی ہے کہ آج ایک ٹھوس شروعات ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہر ہندوستانی خاص ہے، ہر ہندوستانی وی آئی پی ہے ۔پر کیا یہ وی آئی پی کلچر لفظ ختم ہو گیا ہے؟ اس حقیقت کو جاننے کے لئے ہم نے بھارتی ریل کے پاس ایک آر ٹی آئی ایپلی کیشنز فائل کیا۔ آر ٹی آئی کے ذریعے پوچھا کہ ٹرین میں کتنے برتھ ریزرویشن کو ٹے کے تحت روزانہ کیے جا رہے ہیں ؟ آر ٹی آئی کے ذریعے ریلوے کی وزارت سے گزشتہ دس سال کی اوسط بھی پوچھا گیا تھا ۔ وہیں آر ٹی آئی میں اس حکم کی کاپی بھی مانگی گئی تھی جس کے تحت ریلوے کی وزارت کی طرف سے مذکورہ 249ی آئی پی کوٹہ دیا جاتا ہے۔آر ٹی آئی کے جواب میں کہا گیا کی اتنی تاخیرسے مطلوبہ اعداد و شمار دینا کی وزارت کے لئے ممکن نہیں ہے۔ وزارت نے بتایا کہ 2016-17مالی سال میں روزانہ اوسطا 73.014برتھ کو یعنی کل ریزرو سیٹوں کو 5.15 فیصد وی آئی پی کوٹے کے تحت رکھا گیاہے ۔ اس میں سے روزانہ اوسطا 27،105 مسافروں کووی آئی پی کوٹہ دیا جاتا ہے ۔
ریلوے نےختم نہیں کیاوی آئی پی کلچر، ہر روز 73 ہزار سیٹیں ہوتی ہیں ریزرو
previous post