Home تجزیہ رضوی کی ہذیان گوئی اور ہماری خاموشی

رضوی کی ہذیان گوئی اور ہماری خاموشی

by قندیل

محمد اللہ قیصر قاسمی
2019 قریب آرہا ہے، دریدہ دہن ضمیر فروشوں کے بھاؤ لگ رہے ہیں، جو بک چکے ہیں وہ اپنا کام شروع کر چکے ہیں، ہندوؤں کو خوش کرنے کیلئے بڑے پیمانے پر ان مسائل کو اٹھانے کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے جن سے مسلمانوں میں بے چینی ہو اور مسلمان اپنی عادت کے مطابق بی جے پی کو ٹارگیٹ کرتے ہوتے جلسہ شروع کردیں اور اس طرح وہ ہندو ووٹرس جو ابتک مودی سرکار کی ناکامیوں کی وجہ سے بڑی حد تک بی جے پی سے کچھ حد تک دور ہوچکے ہیں ایک بار پھر مودی کو جتانے کیلئے گول بند ہوجائیں،
ایسے ہی ایک سوداگر نے پچھلے دنوں بلا تفریق ہندستان کے تمام مدارس کو دہشت گردی سے جوڑ کر اپنے ذہنی دیوالیہ پن کی ایک مثال پیش کی، بادی النظر میں ہی یہ مطالبہ پاگل پن کے دورے کے زیر اثر نکلے ہوئے ہفوات کا ایک حصہ لگ رہا تھا، تعجب ہے کہ جو لوگ گذشتہ ایک دہائی سے مسلم نوجوانوں کو بغیر کسی ثبوت کے دہشت گردی کے الزام میں پھنسا کر پریشان کر رہیں، ان کی زندگیاں برباد کر رہے ہیں،مدارس اور اس کے نظام کو ایسے چیک کرتے رہتے ہیں جیسے کسی مشتبہ چیز کو کتے سونگھتے ہیں ان کی ناک کے نیچے یہ جرم کیسے چھپ سکتا ہے، لیکن ان کو تو مدارس پر چیک لگانا ہے اسلئے یہ مطالبہ ایک ایسے شخص کی جانب سے کروایا گیا جس کا نام مسلمانوں جیسا ہے اور جو ایک مسلم ادارے کا ذمہ دار بھی ہے، ظاہری طور پر سرکار اس پر کھل کر ایکشن نہیں لیگی لیکن اس کا اثر دس سال بعد نظر آئے گا،بلکہ اگر 2019 میں بی جے پی کامیاب ہوگئی تو اگلے پنج سالہ میں ہی اس پر کاروائ ہو سکتی ہے، حکومت کو ثبوت کی کوئ ضرورت نہیں جیسے ڈاکٹر ذاکر نائک کے خلاف کوئ ضرورت نہیں تھی.
اب یہاں خود مسلمانوں کی اور اہل مدارس بالخصوص رابطہ مدارس ،وفاق المدارس اور تمام بڑے مدارس کی ذمے داری ہے کہ وہ اس کے خلاف خاموشی سے کاروائ میں جٹ جائیں، اس طرح نہیں کہ دشمن بیدار ہو جائے، لہذا اس دریدہ دہن کے خلاف ہندستان کے ہر مدرسہ کی طرف سے ہر ضلع میں ایف آئی آر درج ہو، وہ بھی کسی جلسہ جلوس، اخباراتی بیانات اور تصاویر جاری کئے بغیر، ورنہ جس مقصد کیلئے یہ یہ ہفوات گوئ ہوئ ہے وہ پوری ہوجائے گی،
ٹھیک ہےکہ یہ ہذیان گوئ کے علاؤہ کچھ نہیں لیکن ہمیں یہ نہ بھولنا چاہئے کہ وہ شیعہ وقف بورڈ کا ذمہ دار ہے، لہذا یہ بہانا بنا کر کہ مسلمانوں کے ایک ذمہ دار شخص کی طرف سے یہ مطالبہ ہوا ہے اسلئے ہم اسے یونہی نظر انداز کرکے سرد خانے میں نہیں ڈال سکتے کسی طرح کی بھی کاروائ ہوسکتی ہے، یہاں ایک اچھی بات یہ ہے کہ شیعہ علماء آپ کے ساتھ ہیں سب سے پہلے ان حضرات نے ہی رضوی کے خلاف آواز بلند کی اور اس کی گرفتاری کا مطالبہ کیا، لیکن یہ ناکافی ہے،یہ ایسا معاملہ ہے کہ اس کو بے اثر کرنے کیلئے مذمت اور گرفتاری کا مطالبہ بے فایدہ ہوگا،
اب ذرا غور کیجئے کہ بقول رضوی مہاراشٹر سرکار نے اسے جواب بھیج کر کہا کہ ہم نے کاروائی شروع کردی ہے، اس کا مطلب صاف ہے کہ اندرون خانہ کاروائی شروع ہوچکی ہے. ہمارا اس طرح سونا انتہائ نقصان دہ ہوگا، اس میں بڑی تنظیموں کو اپنا اہم رول ادا کرنا پڑے گا، ضرورت پڑنے پر رابطہ یا وفاق المدارس اور ندوۃ العلماء کو اپنے ماتحت مدارس کو سرکولر جاری کرنے چاہئیں. آج کی خاموشی کل بہت نقصان دیگی.
لوگ رضوی کے بیان پر مضامین لکھ رہے ہیں اردو میں مدارس کی براءت پیش کر رہے ہیں، جس کی کوئ ضرورت نہیں ہے آپ اردو میں یہ مضامین لکھ کر کس کو مدارس کی فضیلت سنا رہے ہیں؟ مسلمانوں کے علاوہ اردو کون پڑھتا ہے؟ اور صفائ بیان کر کے خود کو احساس جرم کے دلدل میں کیوں پھنسا رہے ہیں؟ آپ کو اچھی طرح یہ احساس ہونا چاہئے کہ آپ کے گرد یہ جال پھیلانے والے مدارس کو آپ سے زیادہ بہتر طریقے سے جانتے ہیں، آزادی میں ان مدارس کا کیا کردار رہا، مدارس کے فارغین کتنے پر امن ہوتے ہیں٬وہا کیا تعلیم دی جاتی ہے،97 فیصد کی فکر چھوڑکر 3فیصد کا رونا رونا حماقت ہے، ان سب باتوں کو وہ ہم سے زیادہ جانتے اور سمجھتے ہیں، آپ کیا پڑھتے پڑھاتے ہیں وازات داخلہ دہائیوں سے اس پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہے، اور اب تک ان کو کوئ سراغ نہیں ملا ہے اس کا ملال انہیں کھائے جا رہا ہے، وہ شب و روز اسی فراق میں گزارتے ہیں کہ کہیں کوئ سراغ مل جائے، اب ان کیلئے ہلکی سی امید کی کرن جاگی ہے، اس سے کسی بھی طرح فائدہ اٹھائینگے، یہ مطالبہ ان کے نزدیک گویا خود مجرم کا اقرار نامہ ہے اور ہماری خاموشی اس اقرار کا اثبات، اسلئے اپنے عدم اطمینان اور رفض و انکار کا اظہار ضروری ہے،
اگرچہ جمعیت کی طرف سے بیس کروڑ کے ہرجانے کا نوٹس بھیجا گیا لیکن یہ ناکافی ہے، ہر مدرسے کی طرف سے ایسی نوٹس جائے، اگر ایک ہزار نوٹس بھی اس کو ملےگی تو ایسی ہذیان گوئ کا ارادہ کرنے والے بولنے سے پہلے ہزار مرتبہ سوچیں گے _

You may also like

Leave a Comment