نئی دہلی ،10؍جنوری (قندیل نیوز)
راجیہ سبھا میں اپریل ماہ میں 55اراکین کی مدت ختم ہونے جا رہی ہے اور اگر متعلقہ ریاستوں کی موجودہ اسمبلی کی تصویر اور ممبران پارلیمنٹ پر نظر ڈالی جائے تو ان کی جگہ منتخب ہوکر آنے والے اراکین میں بی جے پی کو چھ سیٹوں کا فائدہ ہو سکتا ہے اور کانگریس کو چار سیٹوں کا نقصان اٹھاناپڑ سکتا ہے۔ماہرین کا اندازہ ہے کہ اپریل میں بی جے پی کے 23، کانگریس کے آٹھ اور دیگر جماعتوں کے 21رکن جیت کر آ سکتے ہیں۔ایوان بالا کی اصل تصویر اپریل ماہ میں بدلے گی جب کل 55 اراکین کی مدت پوری ہوگی۔اپریل میں جن کی مدت مکمل ہوگی ان میں مرکزی وزیر ارون جیٹلی، جے پی نڈا، روی شنکر پرساد، پرکاش جاوڈیکر، کانگریس لیڈر پرمود تیواری، راجیو شکلا، رینوکا چودھری اور نامزد رکن ریکھا اور سچن تندولکر شامل ہیں۔اگر اعلی ایوان میں موجودہ تعداد پر نظر ڈالی جائے تو بی جے پی کے 58 اور کانگریس کے 57 اراکین ہیں۔اپریل میں موجودہ 55 اراکین کی جگہ نئے یا دوبارہ منتخب اراکین کی آمد کے بعد بی جے پی ارکان کی تعداد 64اور کانگریس کی 53ہو سکتی ہے۔اتر پردیش اسمبلی کی موجودہ صورت حال کے مطابق راجیہ سبھا کی اس ریاست سے خالی ہو رہی نو سیٹوں میں سے سات بی جے پی کو مل سکتی ہیں، جبکہ دو اپوزیشن جماعتوں کے پاس جا سکتی ہے۔ہریانہ کی خالی ہو رہی ایک سیٹ بی جے پی کے پاس رہ سکتی ہے۔مدھیہ پردیش کی پانچ خالی ہونے والی سیٹوں میں سے بی جے پی کو چار اور کانگریس کو ایک مل سکتی ہے۔آندھرا پردیش کی تین میں سے دو ٹی ڈی پی کو اور ایک دیگر کو مل سکتی ہے۔مہاراشٹر کی چھ سیٹوں میں سے کم از کم دو بی جے پی، ایک شیوسینا اور ایک کانگریس اور ایک این سی پی کے پاس جا سکتی ہے۔ریاست کی چھٹی سیٹ کے لئے سخت مقابلہ ہوگا۔کرناٹک کی چار میں سے تین سیٹ کانگریس اور دیگر اور ایک بی جے پی کے پاس جاسکتی ہے۔مغربی بنگال سے خالی ہو رہی راجیہ سبھا کی چار سیٹوں میں سے تین ترنمول کانگریس اور ایک سی پی ایم کے پاس جانے امکان ہے۔گجرات میں چار میں سے دو بی جے پی اور دو کانگریس کے پاس جا سکتی ہے۔ اسی طرح چھتیس گڑھ کی اکیلی سیٹ بی جے پی کی جھولی میں جانے کا امکان ہے۔بہار کی پانچ میں سے تین سیٹیں جے ڈی یو اور بی جے پی اور دو آرجے ڈی اور کانگریس کو مل سکتی ہیں۔اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش کی ایک ایک سیٹ بی جے پی کی جھولی میں جا سکتی ہے۔تلنگانہ کی دو میں سے ٹی آر ایس کے پاس ایک اور کانگریس کے پاس ایک جا سکتی ہے۔راجستھان میں تینوں بی جے پی کی جھولی میں جا سکتی ہے۔اڑیسہ میں تین میں سے دو آزاد اور ایک دیگر کے پاس جا سکتی ہے۔اپریل کے مہینے میں بی جے پی کے 17، کانگریس کے 12، ایس پی کے چھ، بی ایس پی، شیوسینا، سی پی ایم کے ایک ایک، جے ڈی یو، ترنمول کانگریس کے 3-3، ٹی ڈی پی، این سی پی ، بیجو جنتا دل کے 2-2 آزاد دو اور نامزد تین رکن کی مدت مکمل ہونے جا رہی ہے۔مئی 2014 میں مرکز میں آئی وزیر اعظم نریندر مودی حکومت کی گرچہ لوک سبھا میں واضح اکثریت ہو لیکن راجیہ سبھا میں حکمراں بی جے پی کے پاس ابھی تک نہ تو اکثریت تھی اور نہ ہی وہ سب سے بڑی پارٹی تھی۔اکثریت کی غیر موجودگی میں حکومت کو ایوان بالا میں کئی اہم بل کو منظور کروانے میں مشکل پیش آتی ہے۔قابل ذکر ہے کہ ایوان بالا ایک مستقل ایوان ہے جس میں ہر دو سال کے اندر دو تہائی ارکان کی مدت مکمل ہو جاتی ہے۔