Home قومی خبریں راجیو گاندھی نے 1984کے الیکشن میں آر ایس ایس سے مانگی تھی مدد:رشید قدوائی

راجیو گاندھی نے 1984کے الیکشن میں آر ایس ایس سے مانگی تھی مدد:رشید قدوائی

by قندیل

نئی دہلی:09؍اپریل ( قندیل نیوز)
ہندوستان میں 1984 کا لوک سبھا الیکشن اب تک کا سب سے دلچسپ الیکشن رہا ہے۔ اس الیکشن میں کانگریس کو 523 سیٹوں میں سے 415 سیٹوں پر جیت حاصل ہوئی تھی لیکن کانگریس کو جیت اکیلے اپنے زور پر نہیں ملی تھی۔ اس میں آر ایس ایس کا تعاون بھی تھا۔ حالیہ ریلیز ایک کتاب میں ایسا دعویٰ کیا گیا ہے۔رشید قدوائی کی کتاب 24 اکبر روڈ’اے شارٹ ہسٹری آف دی پیپل بیہائنڈ دی فال انڈ دی رائزآف دی کانگریس ‘میں ملک کی سیاست کی ایسی پیچیدگیوں کو بتا یا گیا ہے جو شاید ہی اس سے پہلے کسی کتاب میں بتایا گیا ہو۔ اس کتاب کو ہاچٹے انڈیا نے شائع کیا ہے۔کتاب میں د ی بگ ٹری اینڈ سیپلنگ کے نام سے ایک تیسرا باب ہے جس میں اس کی شروعات اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل سے کرتے ہیں۔ انہوں نے لکھا اندرا گاندھی کے قتل کی خبر پا کر جیسے ہی راجیو گاندھی دہلی پہنچے، پی سی الیکزینڈر(اندرا کے چیف سکریٹری)اور دیگر قر یبیوں نے انہیں بتابا کہ کابینہ اور کانگریس پارٹی چاہتی ہے کہ وہ وزیر اعظم بنیں ۔ الیکزنڈر نے کہا کہ راجیو کو سونیا سے الگ رکھنے کی ہدایت بھی ہے۔ سونیا نے راجیو سے کہا کہ وہ ایسا نہ کریں لیکن راجیو کو لگا کہ ایسا کرنا ان کا فرض ہے۔یہیں سے راجیو گاندھی کا سیاسی سفر شروع ہوا۔24 اور 27 دسمبر 1984 کو انتخابات کا اعلان کیا گیا۔راجیو گاندھی کی انتخابی مہم بہت جارحانہ تھی۔ ان کی انتخابی مہم سکھوں کے لئے الگ ریاست بنانے کے لئے مرکوز تھی۔ اس کے پیچھے کا ایجنڈا ہندو کمیونٹی میں بڑھ رہے عدم تحفظ کے احساس کا فائدہ اٹھانا اور راجیو گاندھی کی قیادت والی کانگریس کو ان کے واحد محافظ کے طور پر پیش کرنا تھا۔قدوائی نے کتاب میں دعویٰ کیا ہے 25 دنوں کی انتخابی مہم کے درمیان راجیو گاندھی نے کار ، ہیلی کاپٹر اور ہوائی جہاز سے تقریبا 50 ہزار کلومیٹر سے زیادہ کا سفر کیا۔اپنی والدہ کے قتل سے ہمدردی کی لہر کے درمیان راجیو گاندھی جہاں تک ممکن ہو سکے ہندوتو برانڈ کی سیا ست کو کھنگالنا چاہتے تھے۔ اس کے لئے انہوں نے آر ایس ایس کے اس وقت کے سر سنگھ چالک با لا صاحب دیو راس کے ساتھ میٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔قدوائی کے مطابق راجیو گاندھی اور بالا صاحب دیو راس کے درمیان ایک خفیہ میٹنگ ہوئی ۔ جس کے نتیجے کی شکل میں آر ایس ایس کیڈر نے سیاسی ماحول میں بی جے پی کی موجودگی کے با وجود 1984 کے انتخابات میں کانگریس کی حمایت کی۔ لیکن بی جے پی نے آر ایس ایس اور کانگریس کے پی ایم امیدوار راجیو گاندھی کے درمیان کسی بھی قسم کے اتحاد کی بات کو خارج کر دیا تھا۔تیسرے باب کے آخر میں قدوائی لکھتے ہیں کہ ہمدردی کی لہر راجیو گاندھی کے حق میں گئی۔ 523 لوک سبھا سیٹوں میں سے 415 پر کانگریس کو جیت حاصل ہوئی۔ اندرا گاندھی اور جواہر لال نہرو بھی یہ اعدادوشمار پانے میں نا کام رہے تھے۔قدوائی راجیو گاندھی کے سیاسی کریئر پر بھی روشنی ڈالتے ہیں ۔ راجیو گاندھی نے 1984 کے انتخابات کے لئے آر ایس ایس سے مدد مانگی تھی۔ تب کانگریس نے بھی اسے لے کر کوئی تنازعہ پیدا نہیں کیا تھا۔ کچھ وقت قبل کانگریس کے ایک سابق پارلیمانی رکن اور مشہور لیڈر نے بھی اس کی تصدیق کی ہے۔کانگریس کے سابق لیڈر بنواری لال پروہت کادعویٰ ہے کہ آر ایس ایس کے اس وقت کے سربراہ بابا صاحب دیو راس اور راجیو گاندھی کے درمیان میٹنگ کرانے میں انہوں نے اہم کردار ادا کیا تھا۔

You may also like

Leave a Comment