Home نظم دیکھیے جس کو، وہی وابستۂ اغیار ہے

دیکھیے جس کو، وہی وابستۂ اغیار ہے

by قندیل

تازہ بہ تازہ، سلسلہ 20

فضیل احمد ناصری

تیرے دامن میں اگر اسلاف کا کردار ہے
زندگی تپتا ہوا صحرا نہیں، گل زار ہے

دین و ایماں،نےسیاست،نےمحبت، نےشعور
میں نےسمجھاتھا کہ توناداں نہیں،ہشیارہے

کسطرح توڑےمسلماں قیصروکسریٰ کا زور
یہ تو اپنی قوم سے ہی بر سرِ پیکار ہے

شرحِ مذہب کے لیے اب تو کتابیں دیکھیے
اہلِ ایماں میں تلاشِ دین اب بے کار ہے

ہم نےمانا دین میں مطلوب ہےامن و سکوں
ہے وہی کامل، جو باطل کے لیے تلوار ہے

کچھ تو کرنا ہی پڑےگا اپنی وحدت کےلیے
مانتا ہوں میں کہ بے شک راہ ناہموار ہے

ہو گیا ناراض ہم سےقاضی الحاجات بھی
کیوں نہ ہو،من اور تن سب دین سےبیزارہے

خانۂ مسلم میں رائج ہے کلیسائی نظام
دیکھیے جس کو وہی وابستۂ اغیار ہے

اپنی پستی کا ہمیں احساس بھی ہوتا نہیں
یہ مسلمانی ہے یا اسلام کا انکار ہے؟

You may also like

Leave a Comment