نئی دہلی: 14 جنوری ( قندیل نیوز)
اترپردیش شیعہ وقف بورڈ کے سربراہ وسیم رضوی کے مدارس سے متعلق متنازعہ بیان کو مسترد کرتے ہوئے قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین سید غیور الحسن رضوی نے آج کہا کہ مدرسوں کو دہشت گردی سے جوڑنا ’مضحکہ خیز‘ ہے کیونکہ ان سے تعلیم حاصل کرنے والے بچے اب آئی اے ایس افسر تک بن رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں وسیم رضوی نے مدارس پر دہشت گردی کو فروغ دینے کا الزام لگا کر انہیں بند کرنے کا مطالبہ پرمشتمل مودی کو ایک مکتوب لکھا تھا ۔ اقلیتی کمیشن کے چیئرمین رضوی نے کہا کہ مدارس کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش بہت بچکانا اور مضحکہ خیز ہے۔ ایک یا دو واقعات کو لے کر مدارس کو بدنام نہیں کیا جا سکتا۔ آج کے وقت مدارس پڑھنے والے بچے آئی اے ایس افسر بھی بن رہے ہیں اور دوسرے علاقوں میں نام کما رہے ہیں۔ میں تو یہ کہوں گا کہ مدارس دہشت گرد نہیں، بلکہ آئی اے ایس پیدا کرتے ہیں۔ ایسی کئی مثالیں ملتی ہیں جب مدرسوں سے پڑھے بچوں نے یو پی ایس سی کے امتحان میں کامیابی حاصل کی ہے۔ دارالعلوم دیوبند سے تعلیم حاصل کرنے والے مولانا وسیم الرحمن نے 2008 میں یو پی ایس سی کا امتحان پاس کیا تھا اور ان کو 404 ویں رینک ملا تھا ۔ اتر پردیش کے مؤ ضلع میں مدرسۃ العربیہ سے تعلیم حاصل کرنے والے مولانا حماد ظفر نے 2013 میں یو پی ایس سی کا امتحان پاس کیا اور ان کو 825 ویں رینک حاصل ہوا تھا ۔ غیورالحسن رضوی نے کہا کہ وہ حکومت کی نظر میں اچھا بننے کے لئے اس طرح کی باتیں کر رہے ہیں۔ لیکن میں پورے یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ حکومت کو ان کی باتوں پر کوئی یقین نہیں ہے۔ حکومت تو مدارس کی جدید کاری کرنا اور اس کو آگے بڑھانا چاہتی ہے ۔خود اتر پردیش سے تعلق رکھنے والے اقلیتی کمیشن کے چیئرمین نے کہا کہ حال کے وقت میں میں نے بہت سے مدارس کا دورہ کیا اور معلوم ہو ا کہ وہاں بہت تبدیلی آئی ہے۔ مدارس میں اب جدید تعلیم دی جا رہی ہے، جو مدرسے جدید تعلیم سے دور ہیں حکومت ان کے لئے بھی کام کر رہی ہے۔ واضح رہے کہ اترپردیش شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی نے گذشتہ آٹھ جنوری کو وزیر اعظم نریندر مودی اور اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو خط لکھ کر مدارس کو دہشت گردی کو فروغ دینے والا بتاتے ہوئے انہیں اسکول میں تبدیل کرنے اور ان میں اسلامی تعلیم کو متبادل بنانے کی درخواست کی تھی ۔ رضوی نے خط میں یہ بھی دعوی کیا تھا کہ مدرسوں میں غلط تعلیم ملنے کی وجہ سے ان کے طالب علم آہستہ آہستہ دہشت گردی کی طرف بڑھ جاتے ہیں۔ اس متنازعہ بیان کو لے کر اہم مسلم تنظیم جمعیۃ علمائے ہند نے وسیم رضوی کو قانونی نوٹس بھیج کر ان سے 20 کروڑ روپے بطور ہرجانہ مانگ کی ہے ۔