Home بین الاقوامی خبریں دنیا بھر کے مذاہب بھارتی مٹی میں پلے بڑھے ہیں، ہرہندوستانی کوتنوع پر فخر ہے

دنیا بھر کے مذاہب بھارتی مٹی میں پلے بڑھے ہیں، ہرہندوستانی کوتنوع پر فخر ہے

by قندیل

پورے ملک کی تقدیرہر شہری کی ترقی کے ساتھ وابستہ ،امن اورپیارکی خوش بوہندوستان سے ہرجگہ پھیلی
اردن خداکے پیغمبروں اورہندوستان سنتوں کادیش،اردون کے شاہ کے ساتھ نریندر مودی کاعمومی خطاب

نئی دہلی یکم مارچ (قندیل نیوز)
نریندر مودی نے آج وگیان بھون میں منعقد ایک پروگرام میں اردن کے شاہ کی موجودگی میں عمومی خطاب کیا۔ وہ اسلامی ہیر ٹیج کے معاملے پر تقریر کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ آپ کا وطن اور ہمارا دوست ملک اردن تاریخ کی کتابوں اور مذہب کے نصوص میں ایک انمٹ نام ہے۔ انہوں نے کہا کہ اردن ایک ایسی مقدس سرزمین پر آباد ہے جہاں سے خدا کا پیغام پیغمبروں اور سنتوں کی آواز بن کر دنیا بھر میں بلند ہوا ۔ مودی نے کہا کہ دنیا بھر میں مذہب اور نظریات بھارت کی مٹی میں ترقی کی منازل طے کی ہیں۔یہاں کی آب و ہوامیں انہوں نے زندگی پائی، سانس لی۔ چاہے وہ 2500 سال پہلے گوتم بودھ ہو ں یا پچھلی صدی میں مہاتما گاندھی۔ امن اور محبت کے پیغام کی خوشبو بھارت کے چمن سے ساری دنیا میں پھیلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں سے ہندوستان کے قدیم فلسفہ اور صوفیوں کے محبت اور انسانیت کی مشترکہ روایت نے انسانیت کے بنیادی اتحاد کا پیغام دیا ہے۔انسانیت کے لزوم کے اس احساس نے بھارت کو کوٹمبکم کو پیدا کیا ، بھارت نے ساری دنیا کو ایک خاندان مان کر اس کے ساتھ اپنی شناخت بنائی ہے۔نریندر مودی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہر ہندوستانی کو یہاں کے متنوع نظریات پر فخر ہے۔ وہ کوئی کی زبان بولتا ہو، چاہے وہ مندر میں دیا جلاتا ہو یا مسجد میں سجدہ گزار ہو، خواہ وہ چرچ میں منت گزار ہو یا پھر گرو دؤار میں بھکتی کے گیت گاتا ہو ۔ مودی نے کہاکہ دنیا کی سب سے بڑے جمہور ی ملک بھارت میں’ جمہوریت ’ایک سیاسی نظام ہی نہیں؛ بلکہ مساوات، تنوع اور ہم آہنگی کا بنیادی محور بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ طاقت ہے جس کے ذریعہ ہر ہندوستانی کے دل میں آپ نے شاندار ماضی کے تئیں عقیدت ہے ہے، ان کو حال پر یقین اور مستقبل کے تئیں وہ پر اعتمادہیں۔ مودی نے کہا کہ ہماری وراثت اور قیمت، ہمارے مذہبوں کا پیغام وہ اصول اور طاقت ہے جن سے ہم تشدد اور دہشت گردی جیسے چیلنجز سے بہ آسانی نمٹ سکتے ہیں ۔ انسانیت کے خلاف درندگی انجام دینے والے شاید یہ نہیں سمجھتے کہ نقصان اس مذہب کا ہوتا ہے جس کی حمایت کی آڑ میں وہ درندگی کو انجام دیتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں ہماری یہ کوشش ہے کہ سب کی ترقی کے لیے سب کوساتھ لے کرچلیں؛کیونکہ پورے ملک کی تقدیرہر شہری کی ترقی کے ساتھ وابستہ ہے ؛کیونکہ ملک کی خوش حالی سے ہر ایک کی خوش حالی پیدا ہوتی ہے ۔

شاہ عبداللہ ثانی ابن الحسین کے ہاتھوں اور وزیر اعظم نریندر مودی کی موجودگی میں ہز رائل ہائی نیس پرنس غازی بن محمد کی کتاب’ ’ پرنس اے تھنکنگ پرسنز گائیڈ ٹو اسلام ’’کے اردو ایڈیشن کا اجراء عمل میں آیا۔اس کتاب کا ا نگریزی ایڈیشن انگلینڈ سے شائع ہوا تھا اور اب اس کی افادیت کی پیش نظر جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے اس کا اردو ایڈیشن شائع کرایا ہے۔ مزید زبانوں بالخصوص ہندی اور گجرات میں بھی اس کا ایڈیشن جلد شائع ہو گا

اس موقع پر کتاب کا تعارف پیش کرتے ہوئے مولانا محمودمدنی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک اور سماج میں کمیونلزم اور دہشت گردی کو روکنے کے لیے کسی خاص سیکشن کے انٹریسٹ کے مقابلے میں نیشنل انٹریسٹ کا سپریم ہونا ضروری ہے۔
مولانا مدنی نے اس موقع پر ۸؍نکاتی خطاب میں جہاں اسلام کے پیغام امن اور رواداری پر روشنی ڈالی وہیں ملک کے لیے مسلمانوں کی وسیع خدمات کا بھی ذکر کیا ۔ ذیل میں مولانا مدنی کے خطاب کا متن پیش ہے
(۱)ہز رائل ہائی نیس پرنس غازی بن محمد کی کتاب( اسلام کا تعارف ، باشعور قارئین کے لیے‘‘)کی ریلیز میرے لیے کوئی فارملیٹی نہیں بلکہ ایک ہسٹوریکل ایوینٹ ہے ۔اس کتاب میں ٹرومیننگ آف اسلام، یونیورسل میسیج آف لو، پیس اینڈ کواکزیس ٹینس پرعالمانہ طریقے سے روشنی ڈالی گئی ہے۔ ہز مجیسٹی شاہ عبداللہ ثانی ابن الحسین نے اس کتاب کے فورورڈ میں بجا طور پر فرمایا ہے کہ اس کی اشاعت سے آپسی خلیج کو پُر کرنے میں ایک حد تک مدد ملے گی۔(۲)ہم انڈینز کے لیے آپسی بھائی چارہ ، محبت اور رواداری سب سے زیادہ امپورٹنٹ ہے ، کیوں کہ ہمارے دیش میں ہر دھرم ، ہر رنگ، ہر نسل ، ہر تہذیب کے پھول کھلتے ہے۔ جو چیز ہمیں جوڑتی اور ایک قوم بناتی ہے وہ نہ ہمارا مذہب، نہ رنگ، نہ نسل ، نہ تہذیب اور نہ زبان ہے بلکہ ہم سب باہمی محبت کے دھاگے سے بندھی ہوئی ایک قوم ہیں۔ایسا نہیں ہے کہ یہ نیشنل یونیٹی کسی حادثہ کی و جہ سے پیدا ہوئی بلکہ سنچریز سے یہ اس راشٹر کی آتما او راس کی مٹی میں رچی بسی ہے(۳)ہمارے ملک کی مقدس شخصیتیں شری رام چند ر جی ، مہاتما بودھ، مہاویر جین اور ان کی انسانیت سے محبت پر مبنی تعلیمات ہندستانیوں کی رگ رگ میں پیوست ہیں ۔ ان کے بعد ہزارہا ہزار صوفیائے کرام نے سرورکائنات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے اسلام کے پیغام محبت کو اس ملک میں پریزینٹ اور انٹروڈیوس کرایا۔چنانچہ حضرت خواجہ معین الدین چشتی ؒ ،حضرت بابا فرید گنج شکرؒ ،حضرت نظام الدین اولیاءؒ ، خواجہ امیر خسرورحمہم اللہ، گرونانک ، تلسی داس اور کبیر داس جیسے صوفیوں اور سنتوں نے جو محبت کے گیت گائے وہ ہماری اسلامی اور قومی وراثت ( نیشنل ہیریٹیج) کی پہچان ہیں ۔(۴)ہم ہندستانی مہاراجاؤں اور بادشاہوں کے بجائے اپنے زمانے کے ایک فقیر سلطان الہند خواجہ معین الدین اجمیریؒ کو اپنے دل میں بیٹھاتے ہیں جنھوں نے دلوں کو جیتا اور جو دل جیتتا ہے وہی اصلی بادشاہ ہو تاہے۔(۵)مہاتما گاندھی کی کامیابی کا راز ان کا سب کو ایک ساتھ ملا کر چلنا تھااور ان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلنے والے ہمارے اکابر شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور مولانا ابوالکلام آزادرحمہم اللہ باہمی رواداری اور نیشنل انٹیگریشن کے بڑے پرچارک تھے ۔ مولانا حسین احمد مدنی ؒ نے مذہب اسلام کی تعلیمات کی بنیاد پر پارٹیشن کا ورودھ کیا اور کمپوزٹ نیشنلزم کا نظریہ پیش کیا جس نے بھارت میں جمہوریت اور سیکولرزم کے قیام میں بڑا رول ادا کیا ہے ۔(۶)لوگوں کا دل جیتنے کے لیے مسلمانوں کے پاس دو ہتھیار ہیں : ایک ایمان اور دوسرا اسلام ہے ، اسلام سے سلامتی اورایمان سے امن کامعنی نکلتا ہے ۔پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مسلمان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ’’ مومن وہ ہے جس کے ہاتھوں تمام انسانوں کی جانیں اور مال محفوظ رہیں‘‘۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ا یک دوسری جگہ فرمایا کہ’’ مسلمان وہ ہے جس سے کسی انسان کو خطرہ پیدا نہ ہو ‘‘(۷)دین اسلام کے اسی ماڈل کو پیش کرتے ہوئے جمعےۃ علماء ہند نے ہمیشہ کمیونلزم اور ٹیررز م کے خلاف جہاد کیا ہے ، ہماری لڑائی پچھلے ایک ڈکیڈ سے جاری ہے ۔ ہم دہشت گردی کے خلاف چھ ہزار مفتیوں اور علماء کی طرف سے فتوی لے کر آئے اور اس کے بعدملک کے کونے کونے میں جاکر ڈھائی سو سے زیادہ کانفرنسیں کیں ۔ہم نے دنیا کو بتایا کہ ٹیررزم کے خاتمے میں اسلام ہی کا سب سے بڑا رول ہو گا۔ میں دنیا کی بڑی طاقتوں سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ وہ اپنے ریزولیشن میں اسلام کے میسیج آف پیس کو شامل کریں ، کیوں کہ ریلیجین دنیا کی میجاریٹی کے لیے مارگ درشک ہے ۔اس لیے نفرت اور برائی کو مٹانے میں مذہب سے بڑا کوئی ہتھیار نہیں ہے ۔(۸)اسلام دیش واسیوں کے ساتھ دوستانہ تعلق قائم کرنے کا حکم دیتا ہے ۔ ملک اور سماج میں کمیونلزم اور دہشت گردی کو روکنے کے لیے کسی خاص سیکشن کے انٹریسٹ کے مقابلے میں نیشنل انٹریسٹ کا سپریم ہونا ضروری ہے ۔ ہمارے بڑوں نے مذہبی نقطہ نظر سے راشٹرہت کو بڑی اہمیت دی ہے ۔ ہمارے بڑوں کا فیصلہ ہے کہ ہندستانی مسلمانوں کا انٹریسٹ اس نیشن کے انٹریسٹ سے الگ نہیں ہو سکتا۔میں کنفیڈینٹ ہوں کہ ان شاء اللہ یہ کتاب دنیا میں پھیلی ہوئی بدامنی اور اسلام کے بارے میں مس کنسیپشن کے ختم کرنے میں بڑا رول پلے کرے گی ۔میں یہ بھی بتانا چاہتا ہوں کہ اس کا ہندی اور گجراتی ٹرانسلیشن بھی بہت جلد آنے والاہے۔

You may also like

Leave a Comment