لاکھوں شائقین کی شرکت ، ہنرمندوں وفن مہارت کے استادوں نے وزیر اقلیتی امور کاشکریہ ادا کیا
نئی دہلی:18فروری(قندیل نیوز)
حکومت ہند کی اقلیتی امور کی وزارت کے زیر اہتمام نئی دہلی کے بابا کھڑک سنگھ مار گ کناٹ پلیس میں لگائے گئے ’ہنر ہاٹ‘ آج اختتام پذیر ہو گیا ۔10سے 18فروری تک چلنے والے میلہ میں لاکھوں لوگوں نے شر کت کر کے لطف اندوز ہوئے ۔واضح رہے کہ ملک بھر کے اقلیتی فرقوں کے روایتی آرٹ اور شلپکا ری کے ورثے کو مضبوط پلیٹ فارم اور فن مہارت کے جو ہر دکھا نے والے ہنر مندوں ،فنکاروں ،خطاطوں اورہنر کے استادوں کو قومی و بین الاقوامی شہرت دینے کی غرض سے وزیر اعظم ہند نریندر مودی اور وزیر برائے اقلیتی امور سید مختار عباس نقوی کی انتھک کوششوں وجدجہد سے ’ہنرہاٹ‘ کا اہتما م کیا گیا تھا ۔جہاں ایک طرف اسکولوں اورکا لجوں کے طلبا وطالبات سمیت سیکڑوں لوگ شریک ہوکراسٹالوں پر دی جارہی خصوصی رعایت کے سبب جم کر شاپنگ کی ،وہیں ملک کے مشہور فنکاروں کی طرف سے پیش کی جارہی غزلیں، قوالیاں، روایتی موسیقی کے پروگراموں سے بھی شائقین محظوظ ہوئے ۔اقلیتی امور کی وزارت حکومت ہند کی ’استاد اسکیم‘ کے تحت لگائے گئے’ہنر کو حوصلہ:محنت آپ کی ،مدد ہماری‘ کے بینرتلے ’ہنرہاٹ‘ کوخوبصورت اندازوثقافتی رنگوں سے سجایا گیاتھا ،جس میں مختلف دستکاروں خطاطوں وفن مہارت کے استاد کے ذریعہ بنی مصنوعات شائقین کی توجہ کامرکز بنی ہوئی تھی ،جن میں خصوصی طور پرباں دہج، چوڑیاں، بوٹیک ، سیاہ مٹی کے برتن، لکڑی ہاتھ سے تیارسامان، موم بتی ودیگر اسٹالوں پر خاصی بھیڑ دیکھی گئی۔وہیں صوفیہ این جی او کے تحت خطاطی کا ایک اسٹال لگایا گیا تھا ،جس میں خطاطی کے ماہر استاد محمد زبیرکی زیر نگرا نی عبد الرحمان مختلف زبانوں میں شائقین کا نام اور دعائیں واللہ جلہ شانہ اور محمدﷺ کے صفاتی نام لکھ کر لوگوں کو متاثر کیا ۔نوجوان عبد الرحمان نے بتایا کہ حالانکہ اب کاتب کو لوگ بہت کم ترجیح دیتے ہیں مگر جدید ٹکنالوجی کے اس دور میں بھی لوگ خطاطی کو پسند کررہے ہیں اور بڑی تعداد میں شائقین اپنے نام کو متعدد زبانوں میں لکھوا رہے ہیں ۔عبد الرحمان کایہ بھی کہناتھا کہ ’ہنر ہاٹ‘ میں جہاں ایک طرف لوگ خریداری یاکھا نے پینے میں لوگ مصروف ہیں ،وہیں دوسری طرف ایک چھت کے نیچے ہو نے کے سبب خطاطی سے بھی لوگ متاثر ہورہے ہیں۔ ال.صہیب عطر پرفیومز پر بیٹھے حافظ محمد صابرین نے بتایا کہ ہمارے اسٹال پرمختلف کوالٹی اور متعدد اقسال کے عطر موجودہیں ،ساتھ ہی متعدداقسام کی اگربتی بھی ہمارے اسٹال میں موجودہے۔حافظ صابرین نے کہاکہ ہمیں خوشی ہے کہ توقع سے زیادہ رسپانس ملا اور نوجوان نسل عطر لینے پہنچے ۔ان کا یہ بھی کہناتھا کہ ہماری خواہش ہے کہ اقلیتوں کو ذریعہ معاش سے جوڑنے اور اپنے ہنر سے واقف کرا نے کی غرض سے مستقل اس طرح کے پلیٹ فورم لگائے جائیں ، تا کہ وہ ذریعہ معاش کے ساتھ ساتھ عوام الناس کو قدیمی دستکاری سے روشناس کراسکیں۔ اسی کے ساتھ نہوں نے بھی وزیربرائے اقلیتی امور کے اس قدم کی ستائش کرتے ہوئے مبارکباد دی ۔ وہیں30سالہ معذور خاتون مہہ جبین کے ہاتھ کی بنی ہوئی پینٹنگس بھی نمائش میں سجی ہوئی ہیں۔ اپنی بیٹی ایم زارا آرٹس کے نام سے چلا نے والی مہہ جبیں کی پینٹنگس کافی چھوٹ دئے جا نے سے لوگ جم کر خریداری کر رہے ہیں ۔محترمہ مہہ جبیں نے وزیر اقلیتی امورکو مبارکباددیتے ہوئے کہاکہ جس طرح سے فنکاروں کو یہ بہترین موقع دیا ہے ، وہ قابل تعریف ہے ۔وہیں’ہنرہاٹ‘ میں شبانہ ٹیلرز کے نام سے اسٹال لگا نے والے محمد سلیم نے بتایا کہ ہمارے یہاں متعدد اقسام کی کوٹی موجود ہیں ۔انہوں نے واضح کرتے ہوئے بتایا کہ پہلے یہ جواہر کٹ کے نام سے مشہور تھیں ،مگر اب یہ مودی جیکٹ کے نام سے مقبول ہورہی ہیں۔محمد سلیم جو کہ خود بھی ٹیلر ہیں ،نے بتایا کہ ہم خود ہی تمام بنٹیاں بناتے ہیں اور جگہ جگہ نمائش کا حصہ بنتے ہیں ۔انہوں نے پر مسرت بتایا کہ وزیر اعظم کے پہننے کے سبب اب نوجوان بھی مختلف ڈیزائن کی کوٹی پہنتے ہیں اور اب یہ لیڈران سے نکل کر نوجوان نسل زیادہ پسند کر رہی ہے ۔ عیاں رہے کہ چھٹے وزارت اقلیتی امورکی طرف سے لگائے گئے ہنرہاٹ‘میں ہاتھ سے تیار، روایتی مصنوعات جیسے۔ اجرکھ، ایپلیک، باگہ، باں دہج، چوڑیاں، بوٹیک ، سیاہ مٹی کے برتن، لکڑی ہاتھ سے تیارسامان، موم بتی ،بیت اور بانس، سرامک پروڈکٹ، سلک، چیکں کاری، قالین، گیزا اور سلک، گولڈن گراس پروڈکٹ،ہینڈ لومس پروڈکٹس، مرادآبادی اور مدراسی براس اورا سٹیل کے سامان، جے پوری جوتی، کچھ کی کڑھائی، قلمکاری ، کاتھا، کشمیر کی آرٹ، للن ڈریس مٹریل ،مہیشوری پروڈکٹس، ماربل کرافٹ، میٹل ویئر، موجا گراس، مٹی پر شیشے کا کام، پھول پتی کا کام، وارانسی کی سلک ساڑی، لکڑی کی قلمکاری ، روٹ آئرن مصنوعات اور زری بیگ کے درجنوں اسٹال لگائے گئے تھے ۔اس کے علاوہ بنگالی کھانے اور مٹھائیاں، نارتھ۔ایسٹ کے پکوان، دہلی کی چاٹ، گجراتی تھالی ، جھارکھنڈ فوڈ، کشمیری واجوان، راجستھانی ڈش، راجکوٹ کی مٹھائی، شورمہ، تامل آمدورفت، مغلئی فوڈ، بہار کی باٹی، گوون فوڈ، حیدرآبادی کھچڑا وغیرہ پکوان سے بھی شائقین لطف اندوز ہوئے ۔دوسری طرف دکانداروں کے مطابق اس بار پچھلے سالوں کے مقابلے میں شائقین کی تعداد کثیر تھی ،یہی نہیں نوجوان بھی’ ہنرہاٹ‘ کاحصہ بنے ۔