Home نظم جینے کی آرزو میں مسلمان مر گئے

جینے کی آرزو میں مسلمان مر گئے

by قندیل

تازہ ترین، سلسلہ 95
فضیل احمد ناصری
جلوے رہے ہمارے سلف کے،جدھر گئے
رسوا کیا صنم کو، جہاں سے گزر گئے
ان کے نقوشِ پا پہ جوانی ہے آج بھی
اپنے جنوں سے دامنِ تاریخ بھر گئے
آتش بجھی تو راکھ کا اک ڈھیر رہ گیا
مومن بھی رب کے چشمِ کرم سے اتر گئے
کرتے گئے قبول، غلامی کی تلخیاں
جینے کی آرزو میں مسلمان مر گئے
مشکل نہیں، محال ہے تعمیرِ شخصیت
محفل سے سارے صاحبِ ذوقِ نظر گئے
آبا سے انحراف نے شیشہ بنا دیا
ہم لوگ پتھروں سے الجھ کر بکھر گئے
اک وہ کہ ان کے ہاتھ تھی ساری لگامِ وقت
اک ہم کہ وقت نے ہمیں روکا، ٹھہر گئے
حالات جو بھی ہوں، کبھی بے جرأتی نہ کر
وہ لوگ مر گئے، جو حوادث سے ڈر گئے
جن کی نگاہِ پاک سے آتا تھا انقلاب
یارب! وہ اہلِ نسبت و غیرت کدھر گئے

You may also like

3 comments

عظمت النساء 27 جنوری, 2018 - 09:43

جن کی نگاہِ پاک سے آتا تھا انقلاب
یارب! وہ اہلِ نسبت و غیرت کدھر گئے
بہت خوب.

گلشن 28 جنوری, 2018 - 23:27

اک وہ کہ ان کے ہاتھ تھی ساری لگامِ وقت
اک ہم کہ وقت نے ہمیں روکا، ٹھہر گئے
بہت خوب

rashida batool 29 جنوری, 2018 - 20:40

بہت خوب

Leave a Comment