تازہ ترین، سلسلہ 74
فضیل احمد ناصری
وہ جو کل تک تھے مری نان پہ پلنے والے
بن گئے اب وہی تقـــــــــدیر بدلنے والے
اے خدا میرے گناہوں کی معافی دے دے
آج غالب ہیں ترے نام سے جلنے والے
درس کیادیں گےسیاست کاجہاں کوہم لوگ
بن گئے ہم ہی کھلونوں سے بہلنے والے
ترکِ مذہب نے ہمیں ڈھیر کیا ہے، ورنہ
ہم نہ تھے جنگ کے میدان سے ٹلنے والے
آؤ لوگو! مری قسمت پہ جنازہ پڑھ دو
مر گئے سب مرے ارمان مچلنے والے
چڑھ گئے اوجِ ترقی پہ یہ گوسالہ پرست
رہ گئے ہم کفِ افسوس کے ملنے والے
ہم ثریا سے جو پھسلے تو پھسلے ہی گئے
کفر والے تو بنے گر کے سنبھلنے والے
ہم کو اسلام ہی مضبوط تحفظ دے گا
ہم گناہوں میں نہیں پھولنے پھلنے والے
پیروی کفرکی چھوڑو کہ ہلاکت ہے یہی
آؤ بن جائیں رہِ راست پہ چلنے والے