Home قومی خبریں جسٹس راجندرسچرکاانتقال افسوسناک:مولانااسرارالحق قاسمی

جسٹس راجندرسچرکاانتقال افسوسناک:مولانااسرارالحق قاسمی

by قندیل

نئی دہلی:20اپریل(قندیل نیوز)
دہلی ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس ،معروف سماجی کارکن اور حقوق انسانی کے تحفظ کے لئے سرگرم رہنے والے راجندرسچرکی وفات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ممبرپارلیمنٹ مولانا اسرارالحق قاسمی نے کہاکہ ان کی وفات ہندوستان کے ہر انصاف پسندشہری کے لیے تکلیف دہ ہے۔انہوں نے کہا کہ راجندرسچرقانون کے ماہر کے ہونے کے ساتھ اپنے سینے میں انسانیت کے لیے دردمند دل رکھتے تھے اوران کی تمنا تھی کہ اس ملک کا ہر شہری چاہے وہ اکثیریتی طبقے سے تعلق رکھتا ہویا اقلیتی فرقے سے برابری کے ساتھ اپنے حقوق حاصل کرے اور عزت کے ساتھ جیے۔مولاناقاسمی نے کہاکہ یوپی اے سرکارمیں سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے ان کی سربراہی میں مسلمانوں کی سماجی و تعلیمی اور اقتصادی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے جو کمیٹی تشکیل دی تھی،اس کے وہ سربراہ تھے اور انھوں نے نہایت حقیقت پسندی کے ساتھ ملک کے مسلمانوں کے حالات کا جائزہ لیتے ہوئے جو رپورٹ پیش کی وہ آج تک قومی و بین الاقوامی سطح پر مشہورہے اور اس کے مختلف پہلوؤں پر اب تک لوگ لکھ اور بول رہے ہیں۔انہوں نے زمینی صورتحال کا تجزیہ کرنے کے بعد اپنی رپورٹ میں لکھاتھا کہ مسلمان مجموعی طورپردلتوں اور پسماندہ طبقات سے بھی زیادہ افسوسناک صورت حال سے دوچار ہیں اور ساتھ ہی انہوں نے حکومت سے مسلمانوں کے حالات کو بہتر بنانے کے لئے سفارشات بھی کی تھیں۔مولانااسرارالحق نے کہاکہ ایسے انصاف پسنداور حقیقت کو جاننے سمجھنے اور بیان کرنے والے لوگوں کاہمارے بیچ سے اٹھ جانا یقیناً افسوسناک ہے۔واضح رہے کہ راجندرسچرانتقال کے وقت چورانوے سال کے تھے اور انہوں نے پچاس کی دہائی سے ہی اپنی قانونی پریکٹس شروع کردی تھی،اپنے کریئر میں انہوں نے دہلی ہائی کورٹ کاجج اور چیف جسٹس ہونے کے علاوہ سکم اور راجستھان کے جج کے طورپربھی خدمات انجام دیں۔ریٹائرہونے کے بعد سے وہ باقاعدہ سماجی خدمت کے اداروں سے جڑگئے تھے اور انہوں نے ہندوستان میں انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے قابل قدر خدمات انجام دی ہیں۔

You may also like

Leave a Comment