(بارہویں اورآخری قسط)
نجم الہدیٰ ثانی
فرقہ پرستی اور ملی قیادت: چند گذارشات
4۔ ملی قیادت کو یہ نکتہ بھی پیش نظر رکھنا ہوگا کہ اس وسیع النظری کے لئے ہنگامی حالات کو نظریاتی بنیاد بنا نا دانشمندی نہیں ہوگی۔ اس کے لئے قرآن و سنت اور اسلامی تاریخ کی طرف رجوع کیا جانا چاہئےتاکہ اس منبع ِ فیض سے ایک ایسی ‘سماجی دینیات’ ابھر کر سامنے آئے جس میں اولعزمی، رواداری، کردار کی پختگی ، خلق خدا سے محبت اور ان کی خدمت کا جذبہ ابھرا ہوا ہو اور جسے اختیار کرکے ہندوستانی مسلمان سماجی زندگی کا ایک فعال اور حصہ دار رکن بن کر اٹھیں نہ کہ ان کے نام سے گداگروں کی ٹولی کا تصور نظروں کے سامنے پھر جائے۔
5۔ ملک میں انصاف پسند اور جمہوریت دوست لوگوں کی کمی نہیں ہے۔ فرقہ پرستی کےخلاف اس طویل جد وجہد میں جتنے زیادہ لوگ اس قافلہ میں شامل ہوجائیں ، اتنا اچھاہے۔ ایسے لوگ جن کے لئے اکثر ‘خاموش اکثریت’ کا استعارہ استعمال کیا جاتا ہے ملک میں واقعتہ ًاکثریت رکھتے ہیں مگر ہندوستانی سماج کا المیہ یہ ہے کہ یہاں کا لبرل یا روشن خیال طبقہ کا تعلق اکثر سماجی سروکار سے کم ہی ہو تا ہے ۔ اس طبقہ کو اگر فرقہ پرستی کے حوالے سے ملی قیادت متحرک کردے تو یہ ملک کی بڑی خدمت ہوگی۔
6۔ملی قیادت کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ ماہرین تعلیم اور بالخصوص ماہرینِ تاریخ اور آثارقدیمہ پر مشتمل ایک واچ ڈوگ کی تشکیل کرے جو اسکولی نصاب کے مواد پر کڑی نظررکھے ۔نفرت انگیز اور تاریخ کی غلط تعبیر و تشریح کرنے والے مواد کی فوری گرفت کرے اور ملی قیادت اس مسئلے کو آئینی اور علمی بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش کرے۔
7۔ یہ بات بڑی حیرت انگیز ہے کہ ملی قیادت اور مسلم دانشوروں کی گفتگو میں دائیں بازو کی انتہا پسند تنظیموں کا عنصر جتنا ‘کثیر’ ہوتا ہے ہمارے پاس ان کے نظریات، ممتاز شخصیتوں، اداروں اور سرگرمیوں سے متعلق تحقیقی اور بلا واسطہ معلومات اتنی ہی ‘قلیل’ ہوتی ہیں۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ملی قیادت علا قائی اور مرکزی سطح پر ایک ایسا میکنزم تیار کرے جس سے ہمیں ان تنظیموں کی سرگرمیوں کی خبرمستند ذرائع سے معلوم ہوتی رہے۔
8۔ملی قیادت کے لئے اس حقیقت کا ادراک بھی لازم ہے کہ فرقہ پرستی کے خلاف لڑائی ایک طویل لڑائی ہے۔ اس کے خلاف علامتی جد و جہد کا اس وقت تک کوئی مطلب نہیں ہے جب تک اس کے پیچھے طویل اور منصوبہ بند لڑائی کا خاکہ نہ ہو۔ یہ ایک چو مکھی لڑائی ہے کیونکہ کے مخالفین نے بیک وقت کئی محاذ کھول رکھے ہے اور ہر محاذہماری توجہ اور کوششوں کا طالب ہے۔ (ختم)
جدید ہندوستان، فرقہ پرستی، اورملی قیادت
previous post