Home مباحثہ ثریا سے زمیں پر آسماں نے ہم کو دے مارا

ثریا سے زمیں پر آسماں نے ہم کو دے مارا

by قندیل

عبدالرحیم ندوی
ایک وقت تھا کہ ان کی تکبیر و شمشیر کا طوطی بولتا تھا،ان کے حسنِ کردار کے دشمن بھی عاشق تھے،ان کی ہیبت و رعب سے اعداء اسلام سہمے رہتے تھے، وہ گفتارِ دلبرانہ اور کردارِ قاہرانہ کی عملی تفسیر تھے، انہیں خوف تھا تو صرف خدا کا، انہیں مطلوب تھی تو صرف رضائے خداوندی، وہ جہاں جاتے فتح و کامرانی ان کے قدم چومتی،آسمان کے چمکتے تارے ان کے عروج و بلندی کے قصے سناتے،وہ شجاعت و بہادری کا سر چشمہ تھے،شہادت انہیں ایسے ہی عزیز تھی جیسا کہ آج کہ انسانوں کو زندگی عزیز ہے، ان کی نظر آخرت کی ابدی زندگی پر تھی، وہ خدا کے دین کی خاطر تن من دھن لگا دینے کو سرمایۂ حیات تصور کرتے تھے، ان کی انہی قربانیوں اور عملی جدوجہد کی بناپر خدا نے انھیں عزت و رفعت عطا کی تھی،کبھی فرشتوں کے لشکر کو نصرت کے لیے اتارا تو کبھی تیزوتند آندھیوں نے ان کے دشمن کو پسپائی پر مجبور کیا،افریقہ کے جنگلوں نے انہیں ٹھکانہ فراہم کیا، تو کبھی دریاؤں میں ان کے گھوڑے دوڑنے لگے
اور آج اسی کارواں کے افراد پر عرصئہ حیات تنگ کیا جا چکا ہے،اس میں اغیار کی کرم فرمائی سے ہمیں کیا انکار ہو سکتا ہے؟ مگر ہماری بھی کچھ کم غلطیاں نہیں ہیں، ہم نے ان تمام اوصافِ حمیدہ سے رخ موڑ لیا،جوہمارے لیے وجہ امتیاز تھے،آج اسلام کی حمایت و تبلیغ کے سلسلے میں کام کرنے کے بجائے ہم اپنے ہی بھائیوں سے بر سر پیکار ہیں،تعلیم کی جتنی اہمیت ہمارے مذھب میں ہے، شاید ہی کسی اور مذھب میں ہوں؛ لیکن اس میدان میں بھی ہم پچھلی صفوں میں نظر آتے ہیں،نوجوانوں کی جماعت کا یہ حال ہے کہ وہ ایمانی غیرت و حمیت سے بے بہرہ عیش و عیاشی میں مست و مگن ہے، جنھیں آج کا ابن قاسم ہونا تھا وہ راتوں میں ایک ایک بجے تک نکڑوں اور گلیوں کی خاک چھانتے ہں،سگریٹ اور چائے کا طویل دور چلتا ہے،فلموں اور لغویات پر بحثیں ہوتی ہیں،نہ نماز کا پتہ،نہ دین کی سمجھ، کیا ایسے مجاہدوں کی نصرت کو فرشتے آئیں گے؟
ہمیں لوٹنا پڑے گا انہی اوصاف کی طرف، اسی کردار کی طرف جو ہمارا طرّۂِ امتیاز تھا، تعلیمی اور سیاسی میدان میں بھی اپنے وجود کا احساس دلانا ہوگا،ہمیں پھر ایک بار صداقت، عدالت اور شجاعت کا درس پڑھنا ہوگا، تبھی فرشتے بھی اتریں گے اور ہمیں ہمارا کھویا ہوا مقام بھی ملے گاـ
اٹھ کہ اب بزم جہاں کا اور ہی انداز ہے
مشرق و مغرب میں تیرے دور کا آغاز ہے

You may also like

Leave a Comment