Home قومی خبریں تین طلاق کے مسئلہ پر مرکزی حکومت کی نیت صاف نہیں :مولانا اسرارالحق قاسمی

تین طلاق کے مسئلہ پر مرکزی حکومت کی نیت صاف نہیں :مولانا اسرارالحق قاسمی

by قندیل

نئی دہلی 28دسمبر:(قندیل نیوز)
ملک بھر کے مسلمانوں کی مخالفت کے باوجود آج مرکزمیں طلاق ثلاثہ پر بل پیش کیاگیا،جس پر بحث و مباحثہ جاری ہے۔اس تعلق سے کانگریس کے ممبرپارلیمنٹ اور معروف عالم دین مولانا اسرارالحق قاسمی نے اخباری نمائندوں کے سوال کا جواب دیتے ہوئے اپنا موقف واضح کیا کہ جب سپریم کورٹ نے پہلے ہی تین طلاق کو بے اثر کردیا ہے،تو سرکار تین طلاق کو ناقابل ضمانت جرم قراردے کر اس کی قانونی حیثیت کیسے مان سکتی ہے؟جب سپریم کورٹ نے صاف کردیا ہے کہ تین طلاق مانی ہی نہیں جائیں گی تو اب تین طلاق دینے کے الزام میں سزاکا کیاتک ہے؟ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے ذریعہ پیش کیے گئے اس بل میں بے شمار خامیاں ہیں اور ان خامیوں کے ساتھ اسے پاس کیا جانا مسلم عورتوں کے ساتھ صریح ظلم اور ناانصافی ہوگی ،انہوں نے کہاکہ حکومت کے مجوزہ قانون کے نفاذ کی صورت میں اگر کسی نے اپنی بیوی کو تین طلاق دے دی اور وہ گرفتار ہوکر جیل چلاگیا،تو اس عورت کا کیاہوگا،اس کے بچوں کاکیاہوگا؟پھر تین سال کی سزا کے دوران اس عورت اوراس کے بچوں کے خرچے اور رہائش کی ذمہ داری کس کی ہوگی؟پھر جب وہ سزاپوری کرکے آجائے گا تو ان دونوں کا اسٹیٹس کیاہوگا؟کیا یہ دونوں میاں بیوی رہیں گے؟اگر ہاں تو ایسی صورت میں کیا آپ سمجھتے ہیں کہ یہ دونوں پر امن زندگی گزار سکیں گے،کیا آپ ڈنڈے کے زور پر دونوں سے محبت کرائیں گے؟انہوں نے کہاکہ حکومت یہ بل نہایت جلدبازی میں لارہی ہے اور مسئلے پر سنجیدگی کے ساتھ غور نہیں کیاگیاہے۔کہاجارہاہے کہ یہ بل مسلم عورتوں کے ہراسمنٹ کو روکنے کے لئے لایا جارہاہے،لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اس بل سے مسلم عورتوں کا ہراسمنٹ اور بڑھے گا۔مولانا قاسمی نے اپنے جواب میں بل کے اس پہلو پر بھی سوال اٹھایا کہ ایک سماجی اور خانگی برائی کو کریمنلائزکیسے کیا جاسکتا ہے اور اس پر تین سال کی سنگین سزا کیسے دی جاسکتی ہے،اسی طرح اگر طلاق ایک ناقابل معافی جرم ہے تو حکومت کو اس کے حقیقی اعدادوشمار حاصل کرنے کے بعد کوئی اقدام کرنا چاہئے،کیوں کہ مسلمانوں سے زیادہ تو خودہندوؤں میں بیویوں کو چھوڑنے کا چلن ہے اور اعدادوشمار کے مطابق ایسی عورتیں مسلم مطلقہ خواتین سے کئی گنا زائد ہیں،مولانا اسرارالحق کا کہنا تھا کہ حکومت کی نیت اس معاملہ میں قطعی صاف نہیں ہے اور وہ تین طلاق کے بہانے مسلمانوں کے عائلی قوانین پر شب خون مارنا چاہتی ہے۔

You may also like

Leave a Comment