Home قومی خبریں تین طلاق بل پرمولانا اسرارالحق قاسمی کی کانگریس سمیت کئی اپوزیشن لیڈروں سے ملاقات

تین طلاق بل پرمولانا اسرارالحق قاسمی کی کانگریس سمیت کئی اپوزیشن لیڈروں سے ملاقات

by قندیل

 
راجیہ سبھامیں بل کوروکوانے اورسلیکٹ کمیٹی میں بھجوانے پرزوردیا
نئی دہلی:3جنوری(قندیل نیوز)
تین طلاق مخالف بل کو سلیکٹ کمیٹی کے حوالے کرنے کی تحریک کی راجیہ سبھا میں منظوری کا خیر مقدم کرتے ہوئے  مولانا اسرار الحق قاسمی نےآج کہا کہ لوک سبھا میں بھی انہوں نے اس بل کی پیشی کو روکوانے اور بحث میں اس کی مخالفت کرنے کی کوشش کی تھی  لیکن انہیں اس کا موقع ہی نہیں دیاگیا۔
یہاں یو این آئی سے بات کرتے ہوئے کشن گنج سے کانگریس کے لوک سبھا رکن مولانا قاسمی نے کہا کہ راجیہ سبھا میں پاس نہ ہو اس کے لئے کوشش شروع کردی اور اس ضمن میں انہوں نے کانگریس صدر کانگریس  راہل گاندھی، راجیہ سبھا کے اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد، احمد پٹیل، ملک ارجن کھڑگے، جیوتی رادتیہ سندھیا، نیشنلسٹ کے رکن راجیہ سبھا مجید میمن، رکن لو ک سبھا سپریہ سولے، ترنمل کانگریس کے لیڈر احمد حسن عمران، ندیم الحق،  سماج وادی پارٹی کے دھرمیندر یادو(رکن راجیہ سبھا)،  سی پی ایم کے رکن راجیہ سبھا مسٹر سمپت اور رکن لوک سبھا محمد سلیم سے ملاقات کی اور اس بل کی خامیوں سے آگاہ کیا اور اسی کے ساتھ مولانا نے بل کے پس منظر میں مسلمانوں میں پائے جانے والے اضطراب سے بھی آگاہ کیا۔
مولانا نے بتایا کہ ’’ 28 دسمبر کو لوک سبھا میں تین طلاق سے متعلق جو بل پاس ہو امیں اس کا سخت مخالف ہوں کیونکہ یہ بل نہ صرف آئین کے خلاف ہے بلکہ شریعت اور خواتین کے مفادات کے بھی خلاف ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ ’’لوک سبھا میں اس بل کے پاس ہونے کی وجہ سے مجھے سخت تکلیف پہنچی اور میں چاہتا تھا کہ جب یہ بل راجیہ سبھا میں پیش ہو تو اس کی تمام خامیوں اور کمیوں کو دور کرنے کے لئے اسے سلیکٹ کمیٹی میں بھیج دیا جائے‘‘۔
لوک سبھا میں بل کی پیشی اور منظوری کے پس منظر میں انہوں نے بتایا کہ بل جب پیش ہوہی گیا تو وہ اس کی مخالفت کی تیاری میں لگ گئے  اور دیگر ممبران کو بھی آمادہ کرنے کی کوشش کی۔ابھی میں بحث میں اپنا موقف رکھنےکے لئے اپنی باری کا انتظار کر ہی رہا تھا کہ پتہ چلا کہ پارٹی نے ان کا نام اسپیکر کے پاس بھیجا ہی نہیں‘‘۔
مولانا نے بتا یا کہ ووٹنگ میں وہ مخالفانہ حصہ لینے کو تیار تھے لیکن اس سے پہلے کہ وہ رائے عامہ ہموار کر کے  ایوان میں لوٹتے ووٹنگ ہو چکی تھی۔واضح ہوکہ لوک سبھامیں بل کے پاس ہونے کے بعدسے ہی مولانانے اسے راجیہ سبھامیں رکوانے کے لیے کانگریس سمیت دیگر اپوزیشن لیڈران سے مل کر دباوبنایا کہ وہ راجیہ سبھامیں اس بل کوپاس نہ ہونے دیں اوراسے نظرثانی کیلیے سلیکٹ کمیٹی میں بھیجاجائے، اس سلسلہ میں مولاناقاسمی کوکوششیں رنگ لاتی ہوئی محسوس ہورہیں چنانچہ آج راجیہ سبھامیں سبھی اپوزیشن پارٹیوں نے تین طلاق بل کوموجودہ شکل میں پاس نہ کرنے اورسلیکٹ کمیٹی میں بھیجنے کازوردارمطالبہ کیاہے ـ
 

You may also like

1 comment

Mohammed Yaseen Qureshi 3 جنوری, 2018 - 23:08

Phely hi kiya kam kanoon hai jo aurto ke haq mai 3t lays ja raha hai is se phely 498A , DV 377 ,125 VAGERA Sab
aurto ke haq mai hain
Aadmi (mem) ke haq mai koi ek kanoon nahi hai kiyu
Aaj ager ye bill pass kr degy kal in ki him at Aur bad jayegi phir koi Aur muda le ayega kaisy abhi andr hi andr baat ho rahi hai ki aurto ko haj Aur umrah pe akely Jane ka right mila chahiye
Is trah ye islam pe khul ker hama ho raha hai
Pls kuch sochiye

Leave a Comment