نئی دہلی 28دسمبر (قندیل نیوز) مرکزی حکومت نے آج لوک سبھا میں تین طلاق کو جرم قرار دینے والے بل کو پیش کر دیا۔ وزیر قانون روی شنکر پرساد نے اس بل کو پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ تین طلاق پر قانون خواتین کے حق میں ہے۔ انہوں نے آج کے دن کو تاریخی قرار دیا۔ وہیں، اے آئی ایم آئی ایم، ٹی ایم سی، آر جے ڈی، بی جے ڈی جیسی اپوزیشن پارٹیاں اس بل کی مخالفت کر رہی ہیں۔
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل اگر پاس ہوا تو اس سے مسلم خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ قانون کو لے کر مسلمانوں کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کی گئی۔ وہیں، آر جے ڈی نے بھی اس بل پر سوال کھڑے کئے ہیں۔
وزیر قانون روی شنکر پرساد نے اس بل کو پیش کیا۔
بتا دیں کہ مسلم تنظیمیں بل کو خواتین مخالف بتا رہی ہیں۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ جہاں اس مجوزہ قانون کی مخالفت کر رہا ہے، وہیں، مسلم خواتین پرسنل لا بورڈ نے بھی کہا ہے کہ اگر قانون، قرآن اور آئین کے روح کے خلاف رہا تو وہ مسلم خواتین کو نا منظور ہو گا۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ (اے آئی ایم پی بی ) نے گزشتہ روز وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر اس سلسلہ میں پارلیمنٹ میں بل پیش نہ کرنے کی اپیل کی تھی۔ بورڈ کے صدر سید رابع حسنی ندوی نے مسٹر مودی کے نام لکھے خط میں کہا تھا-’’ پارلیمنٹ میں تین طلاق کے سلسلہ میں بل پیش نہیں کیا جائے۔ بل پیش کیا جانا اگر ضروری ہی ہے تو پیش کرنے سے پہلے اس بارے میں مسلم پرسنل لا بورڈ کے ساتھ ہی مسلم دانشوروں سے صلاح و مشورہ کر لیا جائے‘‘۔
وہیں، آل انڈیا مسلم خواتین پرسنل لا بورڈ کی شائستہ عنبر نے کہا تھا کہ ہمیں تین طلاق پر بننے والا قانون کسی بھی صورت میں منظور نہیں ہے۔ یہ کس طرح کا مذاق ہو رہا ہے کہ جس کے لئے آپ قانون بنانے جا رہے ہیں اسی سے بات نہیں کریں گے۔ علما اور پرسنل لا بورڈ کو آپ نے کنارے کر دیا۔ ہم تین طلاق پر اسی قانون کو مانیں گے جو شریعت اور قرآن کی روشنی میں بنے گا۔ ہم یہ بات لا کمیشن اور سپریم کورٹ کے سامنے بھی کہہ چکے
ایم آئی ایم، ٹی ایم سی، آر جے ڈی اور بی جے ڈی جیسی اپوزیشن پارٹیوں نے جم کر مخالفت کی
تین طلاق بل لوک سبھا میں پیش
previous post