Home قومی خبریں تین طلاق بل: بی جے پی سیاسی فائدے کی تلاش میں

تین طلاق بل: بی جے پی سیاسی فائدے کی تلاش میں

by قندیل

نئی دہلی 6جنوری ( قندیل نیوز)
حکومت بھلے ہی اپوزیشن کی وجہ سے تین طلاق بل کو راجیہ سبھا سے اس سیشن میں منظور نہ کرا سکی ہو لیکن اس کے باوجود اب پارٹی اس بل کو ہی فائدہ اٹھانے کی کوشش شروع کرے گی۔ بی جے پی کو لگ رہا ہے کہ احتجاج کی وجہ سے اپوزیشن کو ہی نقصان ہو گا۔ اگرچہ پارٹی کی حکمت عملی یہ بھی ہے کہ اگر اگلے سیشن میں بھی اپوزیشن اس بل کی راہ میں رکاوٹ بنتا ہے تو چند ماہ میں راجیہ سبھا میں اس کے اراکین کی تعداد میں اضافہ ہو جائے گا ۔ اس وقت وہ طلاق ثلاثہ بل کو منظور کرانے میں کامیاب ہوجائے گی۔ اس وقت تک بی جے پی اسے پوری قوت کے ساتھ عوام میں اس ایشو پر اپنے سیاسی مفاد کے حصول میں کوشش کرتی رہے گی ۔ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ایسا بل ہے، جس سے نہ صرف اکثریت بلکہ اقلیتی طبقے کی خواتین سے بھی اس کی حمایت کریں گی۔ یہی وجہ ہے کہ پارٹی کو لگتا ہے کہ اگر راجیہ سبھا میں یہ بل زیر التواہے تو اس کا اس سیاسی فائدہ ہی ملے گا۔ پارٹی لیڈروں کا ماننا ہے کہ اگر بل پاس ہوتا تو بھی اس کا کریڈٹ حکومت کو ملتا اور اب اگر یہ اٹکا ہے تو اس سے بی جے پی کا کریڈٹ تو کم نہیں ہو گا اور اس کے برعکس اپوزیشن کو ضرور نقصان ہو سکتا ہے۔ پارٹی لیڈر اب یہ حکمت عملی تیار کررہے ہیں کہ اس معاملے کو لے کر وہ باقاعدہ مہم چلائی جائے گی اور عوام کو اس بل کے متعلق متعارف کرائے گی کہ اس بل کو کس طرح کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے روکا ہے۔ اگرچہ کھل کر اس کا کوئی پروگرام نہیں بنایا جا رہا لیکن پارٹی کی حکمت عملی یہ ہے کہ جہاں بھی جلسہ عام، ریلی یا کوئی عمومی اجلاس ہو پارٹی کے لیڈر اس بل کا ذکر کرتے ہوئے بتائیں کہ کس طرح سے مودی حکومت نے یہ بل پاس کرانے کی کوشش کی اور اپوزیشن نے اسے روکا ہے ۔ پارٹی لیڈروں کا کہنا ہے کہ اس سے اکثریتی طبقہ کے لوگوں کے درمیان یہ پیغام پہنچا ہے کہ اگر مودی حکومت تین طلاق ہی نہیں بلکہ یکساں سول کوڈ اور دفعہ 370 جیسے مسائل پر بھی اس طرح کے فیصلے کر سکتی ہے اس سے مودی کی مقبولیت اور بڑھے گی۔ اس کے علاوہ اقلیت اگرچہ اس کی مخالفت کریں لیکن اس طبقے کی بھی خواتین اس معاملے کے تئیں حکومت کی حمایت کریں گی۔ یہی وجہ ہے کہ اب بی جے پی یہ بتانے کی کوشش کرے گی کہ کانگریس نے ایک بار پھر شاہ بانو کی طرح ہی مسلم خواتین کے ساتھ ناانصافی کی ہے۔ مرکزی اقلیتی امور کے وزیر مختار عباس نقوی کا کہنا ہے کہ اس بل میں دیر بھلے ہی ہو لیکن اندھیر نہیں ہے۔گویا وہ اس بل کو لے کر اکثریتی طبقہ کو خوش کرنے کے لیے تمام حربے استعمال کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔ کانگریس نے شا ہ بانو کی طرح ہی اس بار بھی مسلم خواتین کے مفاد میں ، ان کے قول کے موافق نام نہاد’ اصلاح ‘ میں معاونت و تائید نہیں کی؛ لیکن ان کا یہ بھی موقف ہے کہ حکومت ہار نہیں مانے گی۔

You may also like

Leave a Comment