Home نظم تیز کر شمشیر و ایماں

تیز کر شمشیر و ایماں

by قندیل

تازہ ترین، سلسہ84

فضیل احمد ناصری

روز و شب اپنے گزرتے ہیں گنہ گاری کے ساتھ
ذاتِ اقدس جلوہ گر ہے شانِ ستاری کے ساتھ

ہم وہ بدقسمت ثریا سے زمیں پر آ گئے
چھا گیا آفاق پر طاغوت عیاری کے ساتھ

یا تو کلمہ سے ہی اپنا ہاتھ دھو لے اے فقیر
یا تو دو دو ہاتھ کر ہر ایک زنّاری کے ساتھ

تیز کر شمشیر و ایماں، گر بلندی چاہیے
اوج ممکن ہی نہیں ملت سے غداری کے ساتھ

جا سیاست میں، سیاست کو مسلماں کر کے دیکھ
تندرستی خواب ہے اے دوست! بیماری کے ساتھ

کفر کھیلوں اور فلموں میں ہمیں الجھا گیا
خود مگر چڑھتارہا مسند پہ ہشیاری کےساتھ

برہمن کی خلوتوں میں بھی ہے جلوت کا سماں
جلوتِ شیخ المشائخ ہے اداکاری کے ساتھ

اے مسلماں! سیکھ پھر سے احتسابِ زندگی
کوئی لمحہ جا نہ پائے دین بیزاری کے ساتھ

قابلِ صد رشک ہے آزاد بندوں کی حیات
موتِ تازہ ہرگھڑی ملتی ہےناداری کےساتھ

You may also like

Leave a Comment