تازہ ترین، سلسلہ 79
فضیل احمد ناصری
جناب واعظِ رب ہیں تکلفات میں گم
ادھر ہے قومِ مسلماں حسین رات میں گم
نہ شیخ اپنے وظائف سے اک ذرا آگاہ
نہ ان کے چاہنے والے مجاھدات میں گم
خودی کو بھول کےبیٹھےہوئےہیں اہلِ حرم
صنم پرست ہیں تشکیلِ کائنات میں گم
چلی ہے ایسی جہاں میں ہوائے بولہبی
چراغِ صدق ہے اس کے تموجات میں گم
بچا سکو تو بچالو حرم کی دیواریں
یہ قوم ہونے لگی ہے منات و لات میں گم
برائے نام ہی رشتہ خدا سے باقی ہے
وگرنہ سب ہیں فرنگی تجلیــــات میں گم
قبائے عیش اتارو! یہ بزدلی چھوڑو
تمہارا دین ہے سنگین مشکلات میں گم
ادب کے نام پہ عریانیت کے میلے ہیں
ادیبِ وقت ہیں گیسوئے شاعرات میں گم
زوالِ ملتِ بیضـــــــــا کا خاتمہ کیوں ہو
ہماری نسل ہے غلطاں فضولیات میں گم