اعظم سیتاپوری
میں نے سرکار کے قدموں میں ہی جا مانگی ہے
جان نکلے مری طیبہ میں دعا مانگی ہے
ان کی سیرت سے معطر ہی رہے گھر میرا
لائے خوش بو جو مدینے سے صبا مانگی ہے
حشر میں آپ کا دامن ہو مجھے بھی حاصل
جو گناہوں کو چھپا لے وہ ردا مانگی ہے
کامیابی وہ صحابہ کو ملی ہے جس سے
آج میں نے اسی اسوے سے وفا مانگی ہے
سر بلندی مرے آقا کے طریقوں کو ہو
میں نے رازق سے یہ محنت ہی سدا مانگی ہے
حکم سے خالی کریں پھر سے مویشی جنگل
وہ غلامانِ نبی کی ہی ندا مانگی ہے
لذتِ قرب ہے مانگی ، نہ کہ منصب کوئی
قلبِ مضطر کے لیے میں نے دوا مانگی ہے
آپ کی بات بلندی میں ثُرَیّا جیسی
کیسے سمجھوں؟ تو میں نے عقلِ رسا مانگی ہے
نور آقا کی سنن کا یہاں پھیلے اعظم
بچ سکوں میں بھی خطا سے وہ فضا مانگی ہے
*استاد جامعہ قاسمیہ مدرسہ شاہی مرادآباد
نعت
previous post