تازہ ترین سلسلہ(60)
فضیل احمد ناصری
نہیں جذبے کی قلت قومِ مسلم کے جوانوں میں
جنوں اب بھی جواں تر ہے محمدؑ کے دِوانوں میں
ملا پھر جانشیں فاروقِ اعظمؓ کا مسلماں کو
مچی ہے کھلبلی جس سے یہودی آشیانوں میں
وہی مردِ خدا پھر پرچمِ حق لے کے اٹھا ہے
سنا تھا ذکر جس کا ہم نے ایوبی فسانوں میں
وہ سلطاں بھی، قلندر بھی، مجاھد بھی، مجدد بھی
رجب طیب کی ہستی ہےخدا کے ارمغانوں میں
اکیلا ہے، مگر دشمن پہ ہلّہ بول دیتا ہے
قیامت کا تماشا ہے ٹرمپی حکمرانوں میں
بیاں ہے اردگاں اپنا، خدا کی چارہ سازی کا
بہت نیزے ابھی باقی ہیں قدرت کی کمانوں میں
نہ رو اے مسجدِ اقصیٰ! ترے بیٹے سلامت ہیں
لہو ہےگرم تر اب بھی ترے تقدیس خوانوں میں
رہیں گی تیری چوکھٹ پر جبیں فرسائیاں اپنی
ترا رتبہ فزوں تر ہے مقدس آستانوں میں
گرا تھا کل بھی ترکی ان پہ برقِ بے اماں بن کر
لگےگی ضرب کاری کل بھی صہیونی چٹانوں میں
قیادت بس اسی بندے کے سر پر زیب دیتی ہے
نظر جس کی گڑی رہتی ہو دشمن کے ٹھکانوں میں
جوانو! آؤ شاہانِ عرب کو چوڑیاں دے دیں
نہ مانو صنفِ نازک کو حرم کے پاسبانوں میں
2 comments
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
سب سے پہلے میں”خالقانِ قندیل” کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں،اور امید کرتا ہوں کہ صحافت کی اس تاریک فضا میں آپ نے جو قندیل روشن کی ہے،اس سے جلا پاکر جلد ہی بہت سی قندیلیں جلیں گی اور صحافت پر چھائی ہوئی یہ تاریکی ان شاءاللہ کافور ہو جائے گی۔
ثانیاً میں ترکی اور اس کے مرد مجاہد”رجب طیب اردگان” کے سلام عقیدت پر مبنی جنابِ عنبر ناصری کے تازہ کلام پر انھیں ہدیہ تبریک پیش کرتا ہوں،انھوں نے نہ صرف یہ کہ ایک عمدہ اور زبردست کلام کہا ہے بلکہ ہم سب کے جذبات کو الفاظ کے پیکر میں ڈھال کر اسلامیان ہند کی طرف سے فرض کفایہ ادا کیا ہے،جزاک اللہ خیراالجزا
ثالثاً اس نظم کے ایک مصرعے "نظر جس کی گڑی رہتی ہو دشمن کے ٹھکانوں میں” کے بارے میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اردو زبان وقواعد کے رو سے نظر گڑنے یا گاڑنے کے ساتھ میں کا استعمال غلط ہے، ان مواقع پر اہل زبان پہ اور پر کا استعمال کرتے ہیں، یہی شعرا اور ادبا کے یہاں متعارف ومتوارث بھی ہے، ساتھ ہی میں یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ شاید اس غلطی کو شاعر محترم نے اتباع ردیف کی مجبوری کی بنا پر گوارہ کیا ہے،تو یہاں میں رک کر خود شاعر محترم اور دگر زبان وادب کے مشاعروں سے یہ پوچھنا چاہوں گا کہ کیا قافیہ اور ردیف کی اتباع میں زبان وبیان کی ایسی غلطیاں برداشت کی جاسکتی ہیں اور کیا مستند و معتبراردو ادبا کے یہاں اس کا کوئی وجود ہے؟
امید ہے کہ صاحبان ذوق جواب سے سرفراز فرمائیں گے۔
زبان وادب کے مشاعروں کے بجائے”شناوروں” پڑھا جائے،پہلا غلطی سے ٹائپ ہوگیا