Home نظم شیخِ حرم ہیں غرق شراب و کباب میں

شیخِ حرم ہیں غرق شراب و کباب میں

by قندیل

تازہ ترین سلسلہ(58)

 فضیل احمد ناصری
شیخِ حرم ہیں غرق شراب و کباب میں
امت پھنسی ہوئی ہے خدا کے عذاب میں
ویرانئ قلوب کا عالم نہ پوچھیے
قرآن چھوڑ، لوگ ہیں چنگ و رباب میں
دل میں بھری ہوئی ہیں ہزاروں غلاظتیں
کیڑے نکالتے ہیں خدا کی کتاب میں
اہلِ ادب کو فکرِ بہشتِ بریں کہاں
مصروف ہیں زنانِ بلا کے شباب میں
دیتے رہے یہود و نصاریٰ کو گالیاں
لیکن پڑے نہ اپنے عمل کے حساب میں
جلسےکریں گے، پر نہیں ہوں گےوہ سر بکف
دیں گے شکست اپنے مخالف کو خواب میں
دشمن ہمارے ملک و تمدن پہ چھا گیا
ہم نیٹ پر پڑے ہیں عدو کے جواب میں
اب تک گئی نہ قوم سے آمیزشِ عمل
سر بارگاہِ قدس میں، دل ہے شراب میں
اے دوست! پھر وہ بازوئے ضربِ کلیم لا
جان آئے تاکہ اپنے سبھی شیخ و شاب میں
ارضِ عرب کو چھین لو شاہوں کے ہاتھ سے
ان نازکوں کو ڈال دو کالی نقاب میں

You may also like

Leave a Comment