Home نظم قدس کو مرکز ٹھہرایا ہے، فطرت کے بیماروں نے

قدس کو مرکز ٹھہرایا ہے، فطرت کے بیماروں نے

by قندیل

تازہ ترین سلسلہ(56)

 فضیل احمد ناصری
چشمِ حرم کی نینداڑادی،صہیونی خوں خواروں نے
قدس کو مرکز ٹھہرایا ہے، فطرت کے بیماروں نے
یہ اقدام ہے اک سرچشمہ، اگلی خونیں جنگوں کا
آؤ،دیکھو،کھول دیں آنکھیں،یاجوجی دیواروں نے
سر بہ کفن ہو کلمہ والو! مسجدِ اقصیٰ روتی ہے
دیکھو کیسا جال بنا ہے، دجالی کرداروں نے
عیش کو چھوڑو،دین کو پکڑو،قبلۂ اول زد میں ہے
جس کو دلائی تھی آزادی ایوبی تلواروں نے
تاریخی اوراق جو کھولیں، آنکھ لہو برساتی ہے
کفر کو مضبوطی بخشی ہے ملت کے غداروں نے
قہر تو یہ ہے وہ مذہب ہی آج غریب الغرباء ہے
جس کو دیا تھا خون نبیؑ نے اور نبی کے یاروںؓ نے
خاکِ عرب کے شیخ پڑے ہیں جامِ تعیش پی پی کر
چھوڑ دیا اسلام کو تنہا، کعبہ کے معماروں نے
عصرِرواں کےاکثرمومن عشقِ بتاں میں کھو بیٹھے
پیش کیا جب حور بنا کر مغرب کے عیاروں نے
خونِ مسلماں موت سے ڈر کرجوش میں آنا بھول گیا
لاشوں کے انبار لگائے طاغوتی مکاروں نے
دشمنِ دیں تو دشمن ہی ہیں، ان کی شکایت کیا کرنا
دین پہ خود تلوار چلائی، دین کے خدمت گاروں نے

You may also like

Leave a Comment