تازہ ترین سلسلہ(50)
فضیل احمد ناصری
تقدیس کو رکھتے ہوے مغرب سے ملا دو
ہر شیخِ طریقت کو کلیسا میں بٹھا دو
خوش رنگ گناہوں کے نئے جال بچھا کر
ملّا کو مدارس سے، مساجد سے اٹھا دو
کفـــــــــــار و مسلمان کی تقسیم غلط ہے
مومن سے عبادات کی عادت ہی چھڑا دو
فلموں کے اداکار کو ہیرو سے پکاریں
اسلاف کا ہر نقشِ کہن دل سے مٹادو
یہ شوق مسلماں کو لڑاے گا خدا سے
اس قوم کو تم کیمرے بازی میں لگا دو
سکھلاؤ اسے جا کے غلامی کے طریقے
اس قوم کا تم ذوقِ گنہ اور بڑھا دو
انسان کو مسلم سے بڑا خود ہی کہے گا
اس بندۂ مومن کو سیاست میں جمادو
اسلام کی تضحیک بڑے چاؤ سے ہوگی
ہر آہوے کعبہ کو صحافت کا نشہ دو
اک ماہرِ مذہب بھی امامت کو نہ آے
جاہل کو مساجد کا کلہ دار بنا دو
دکھلا کے زر و مال کی رنگین فضائیں
ہر صاحبِ ایمان کو مقتل سے ڈرا دو
سنتا ہوں کہ یہ مجلسِ واعظ سے جڑا ہے
اس شخص کو خاتون کی زلفوں میں پھنسا دو