Home نظم تم بھی آے نہیں سدا کے لیے

تم بھی آے نہیں سدا کے لیے

by قندیل

تازہ ترین سلسلہ(45)

 فضیل احمد ناصری
یوں نہ جھڑکو مجھے خدا کے لیے
اک چونّی سہی گدا کے لیے
ہم بھی انسان میں ہی آتے ہیں
تم ستاؤ نہ یوں خدا کے لیے
میری دنیا اجاڑنے والو

تم بھی آے نہیں سدا کے لیے


قتل بے تیغ و تیر کرتے ہیں
کیسے دعویٰ ہو خوں بہا کے لیے
 اس سے مت روشنی کی بات کرو
جو ترستا ہو اک ضیا کے لیے
اشک بھی ہے وصال کا زینہ
ابتدا ہے یہ انتہا کے لیے
ماتمِ گل ستاں ہے پیشِ نظر
میری آمد نہیں صبا کے لیے
اس نے کب کس کی بات مانی ہے
لب کشا کیوں ہوں، التجا کے لیے
یہ تو آنسو ہیں، ان کی قیمت کیا
خوں بھی حاضر ہے کج ادا کے لیے
آزما کر بتوں کو دیکھ لیا
اب تو سجدے کرو خدا کے لیے

You may also like

Leave a Comment