Home نظم ہم ہی گویا کہ بناے گئے زنداں کے لیے

ہم ہی گویا کہ بناے گئے زنداں کے لیے

by قندیل

تازہ ترین سلسلہ(44)

 فضیل احمد ناصری
لوگ شعروں کو مرے، حسنِ بیاں جانتے ہیں
درد والے اسے اک طرزِ فغاں جانتے ہیں
دےکےتم حکمِ ستم، اتنےبھی سادے نہ بنو
ہم بھی اے دوست! اشاروں کی زباں جانتے ہیں
ان کے اندازِ تغافل پہ نہ جاؤ لوگو!
کون ہیں ہم، یہ فلاں ابنِ فلاں جانتے ہیں
گاہ منصب ترے ہاتھوں، کبھی اپنے ہاتھوں
اس کو ہم مشغلۂ دورِ زماں جانتے ہیں
اک زمانہ ہوا چھوڑے ہوے، لیکن دیکھو
ہم کو وہ صاحبِ شمشیر و سناں جانتے ہیں
ہم ہی کیا، جو بھی روش سے ہیں تمہاری آگاہ
سارے فتنوں کا تمہیں روحِ رواں جانتے ہیں
تو نے ہر موڑ پہ بخشے ہمیں اتنے دھوکے
تیرے الفاظ کو ہم وہم و گماں جانتے ہیں
ہم بھی عاشق ہیں، مگر ایسے دوانوں میں نہیں
 گردِ جاناں کو جو اک کاہکشاں جانتے ہیں
ہم ہی گویا کہ بناے گئے زنداں کے لیے
جرم والوں کو کلہ دار کہاں جانتے ہیں

You may also like

Leave a Comment