Home نظم اللہ کی امداد بھی آے تو کہاں سے

اللہ کی امداد بھی آے تو کہاں سے

by قندیل

تازہ ترین سلسلہ(43)

 فضیل احمد ناصری
اللہ کی امداد بھی آے تو کہاں سے
محروم ہوئی قوم تہجد کی فغاں سے
اس دور کے مسلم بھی عجب چیز ہیں یارو
سنتے ہوے ڈر جاتے ہیں آوازِ اذاں سے
اے مردِ سخن! رسمِ خطابت سے گزر جا
بڑھتا ہے مرا ذوقِ گنہ تیرے بیاں سے
اخبار و رسائل ہوں کہ ٹی وی کی فضائیں
وابستہ مسلمان ہیں ا حوالِ بتاں سے
دنیا تری دشمن ہوئی تو جاگ نہ پایا
کیا فائدہ حاصل ہے تجھےعمرِ رواں سے
وابستگئ دین ہی طاقت تھی ہماری
افسوس وہی چیز اٹھی بزمِ جہاں سے
ڈھونڈو تو زمانے میں بمشکل ہی ملے گا
مومن تو کروڑوں ہیں، مگر اپنی زباں سے
ممکن نہیں، تم سے ہوں ادا، رزم کی رسمیں
تم زن کے پرستار ہو اٹھ جاؤ یہاں سے
کھل جاے تو روے گا جہاں خون کے آنسو
پردے نہ ہٹا دوست! مرے زخمِ نہاں سے

You may also like

Leave a Comment