Home نظم قصور یہ ہے کہ اٹھا ہوں میں وضو کر کے

قصور یہ ہے کہ اٹھا ہوں میں وضو کر کے

by قندیل

تازہ ترین سلسلہ(40)

 فضیل احمد ناصری
ضرور آؤ گے تن کو لہو لہو کر کے
نہ بے وقار بنو اس سے گفتگو کر کے
ہمارا نام بھی شامل ہے شرپسندوں میں
قصور یہ ہے کہ اٹھا ہوں میں وضو کر کے
تمہاری مسندِ شاہی کو بھی دوام نہیں
ہٹاے جاؤگے محرومِ آبرو کر کے
یہاں زبانِ شرافت خموش رہتی ہے
گنواؤ تم نہ حمیت کو، آرزو کر کے
نہ جانے کیوں ترا لہجہ بگڑ گیا اتنا
کہ”آپ”چھوڑکےبولو ہو مجھ سے”تو”کرکے
اسی کا نام سیاست ہے عصرِ حاضر میں
کہ رکھ دو اپنے حریفوں کو تم لہو کر کے
بدل چکا ہے خرابات میں وطن اپنا
جسے رکھا تھا کبھی ہم نےسرخ رو کرکے
لگاؤ ہاتھ نہ اے دوست! زخم کو میرے
بیانِ موسمِ گل، ذکرِ رنگ و بو کر کے
یہ کیسا چاک کیا تم نے ہند کا دامن
میں چور چور ہوا ہوں اسے رفو کر کے
ستم تو دیکھیے مالک ہی بن کے بیٹھ گیا
وطن پرستی کے اظہار میں غلو کر کے
تمہارے بس میں اگر ہو تو ڈھونڈ کر لاؤ
کہ ہم تو تھک گئےانساں کی جستجوکرکے

You may also like

Leave a Comment