Home نظم یہ چاند نہ ہوگا، یہ ستارے نہ رہیں گے

یہ چاند نہ ہوگا، یہ ستارے نہ رہیں گے

by قندیل

تازہ ترین سلسلہ(38)

 فضیل احمد ناصری
ہوں گے نہ اگر ہم ، تو نظارے نہ رہیں گے
یہ چاند نہ ہوگا، یہ ستارے نہ رہیں گے
بجھ جاےگی، دیکھوگےچراغوں کی جوانی
محفل میں جو ہم دردکے مارےنہ رہیں گے
اسلاف کی راہوں پہ اگر ہم ہوں قدم زن
خاکسترِ باطل میں شرارے نہ رہیں گے
بیٹھو کبھی تم جا کے اکابر کے جلو میں
روؤگے، جو آبا یہ تمہارے نہ رہیں گے
اے ہند کے اربابِ حرم خواب سے اٹھو
ورنہ یہ اذانیں، یہ منارے نہ رہیں گے
جینا ہے تو حق لیں گے، بہت ہوگئے دھوکے
اب آپ کے وعدوں کے سہارے نہ رہیں گے
حالات کا الجھاﺅ گھٹا ہے، نہ گھٹے گا
وہ گیسوے برہم جو سنوارے نہ رہیں گے
جیسے بھی ہیں، ملت کے نگہبان یہی ہیں
مٹ جاؤگے، جس روز ادارے نہ رہیں گے
یہ باغ، یہ شاخیں، یہ بہاریں، یہ شگوفے
ہوں گے نہ تمہارے، جو ہمارے نہ رہیں گے

You may also like

Leave a Comment