Home نظم یوں تو مسلم انفس و آفاق میں موجود ہے

یوں تو مسلم انفس و آفاق میں موجود ہے

by قندیل

تازہ ترین سلسلہ(36)

 فضیل احمد ناصری
یوں تو مسلم انفس و آفاق میں موجود ہے
جس میں جرأت کی رمق باقی ہو، وہ نابود ہے
پھر ضرورت ہے زمانے کو خلیل اللہ کی
آج پھر جولانیوں پر آتش نمرود ہے
ہر بشر ہے خواہشوں کی آگ میں جھلسا ہوا
مال و دولت، جاہ و شہرت منزلِ مقصود ہے
رب کے آگے ایک سجدہ، بت کے آگے سیکڑوں
کون کہہ سکتا ہے اس کا ایک ہی معبود ہے
جب تلک باطل نوازی کاٹ کر پھینکی نہ جاے
جہدِ تعمیرِ خلافت، ہر طرح بے سود ہے
ہم اگر بدعت کریں، ہم لوگ پکے جنتی
وہ ہے کافر، جو شریکِ محفلِ مولود ہے
ہر کوئی ناصح بنا ہے، ہر کوئی باباے قوم
ایک شے تھی خود نگاہی، اب وہی مفقود ہے
آ بتاؤں میں تجھے عالم پہ چھا جانے کا راز
گہ کلیمی اور گاہے لہجۂ داؤد ہے

You may also like

Leave a Comment