Home نظم اب نہیں صورت کوئی، رب کو منانے کے سوا

اب نہیں صورت کوئی، رب کو منانے کے سوا

by قندیل
تازہ ترین سلسلہ(33)
 فضیل احمد ناصری
درد سہنے کے سوا، آنسو بہانے کے سوا
کام سارے بند ہیں، رونے رلانے کے سوا
رفتہ رفتہ ہم بھی خیاطِ زمانہ ہو گئے
کام ہی کیا، زخمِ دل سینے سلانے کے سوا
ہیں وہی گمراہیوں کے غار میں لڑھکے ہوے
جن کے ذمے کچھ نہ تھا، رستہ دکھانے کے سوا
زندگی مسلم کی، آغوشِ بتاں میں سو گئی
کچھ نہیں، لہوولعب میں سر کھپانے کے سوا
رعب و دابِ کفر سے ملت کا نقشہ دیکھیے
سب بھلا بیٹھی ہے وہ، نعرے لگانے کے سوا
اہلِ تخت و تاج ہیں،ایذا رسانی میں مگن
مشغلہ کوئی نہیں، کانٹے بچھانے کے سوا
ہند ہے، یا کوچۂ یارانِ خوش اندام ہے
راستے سب بند ہیں، مقتل میں جانے کے سوا
فرقہ بندی، خانہ جنگی، بعدازاں آتش زنی
اور کیا جانے ہے وہ، محشر اٹھانے کے سوا
آہوے دیں کاش پھر سوے حرم جانے لگے
اب نہیں صورت کوئی، رب کو منانے کے سوا

You may also like

Leave a Comment