Home نظم ہم پھر بنیں گے اک دن، تخت و کلاہ والے

ہم پھر بنیں گے اک دن، تخت و کلاہ والے

by قندیل

تازہ ترین سلسلہ(04)

فضیل احمد ناصری

استاذحدیث وفقہ جامعہ امام محمدانورشاہ دیوبند

اے بت کدوں کے وارث! اے قتل گاہ والے
ہم پھر بنیں گے اک دن، تخت و کلاہ والے
 
ہر بے قصور مومن، مقتل کو جارہا ہے
قاتل ہیں کرسیوں پر، ہر رسم و راہ والے
 
صد حیف! کم نظر ہی ملت کے راہ بر ہیں
خوراکِ اہلِ باطــــل، اونچی نـگاہ والـے
 
ویران سی پڑی ہیں، مسلم کی سجدہ گاہیں
ہر کلمہ گو بنے ہیں، اب حبِ جاہ والے
 
کعبے کو جانے والے، لندن کو جا رہے ہیں
کوچے میں پھر رہے ہیں، اب شاہراہ والے
 
گفتار سے گزر کر اے کاش سر بکف ہوں
سب اہلِ دین و ملـــت، ہر خانقاہ والے
 
اسلاف کی روش سے، اک دن ضرور ہوں گے
ہم بھی سفید والے، ہم بھی سیاہ والے

You may also like

Leave a Comment